خصوصی اکاؤنٹس کم عمر نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کیلیے ایک اہم قدم ہے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)میٹا نے کم عمر نوجوانوں کے تحفظ اور والدین کے خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے متعارف کرادیئے ہیں۔ یہ خصوصی اکاؤنٹس کم عمر نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ میٹا اب تک دنیا بھر میں انسٹاگرام، فیس بک اور میسنجر پر کروڑوں نوجوانوں کو ٹین اکاؤنٹس میں شامل کیا ہے۔ انسٹاگرام پر یہ سہولت پہلے ہی دنیا بھر میں دستیاب ہے اور اب فیس بک اور میسنجر پر بھی پاکستان سمیت عالمی سطح پر نوجوانوں کے لیے اس سہولت کو بڑھایا جا رہا ہے۔ٹین اکاؤنٹس میں دی گئی حفاظتی سہولتیں والدین کے سب سے بڑے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔ ان میں خودکار نظام کے ذریعے یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ نوجوان کس سے بات کر رہے ہیں، کون سا مواد دیکھ رہے ہیں، اورکیا ان کا وقت بہتر انداز میں صرف ہو رہا ہے۔ اگرچہ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت موجود ہے، تاہم میٹا کیلئے یہ حوصلہ افزا ہے کہ ٹین اکاؤنٹس والدین کو نوجوانوں کے آن لائن تجربات کے بارے میں زیادہ اعتماد اور اطمینان فراہم کر رہے ہیں۔میٹا اس ہفتے سے ہی پاکستان میں نئے صارفین کے ساتھ ساتھ ان کم عمر نوجوانوں کو بھی، جو پہلے سے فیس بک اور میسنجر استعمال کر رہے ہیں، ٹین اکاؤنٹس میں منتقل کرنا شروع کر دے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کم عمر نوجوانوں نوجوانوں کو ٹین اکاؤنٹس رہے ہیں
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ، کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو موجودہ عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو موجودہ عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو مستقل کرنے کے کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔عدالت نے 3 ماہ میں درخواست گزاروں کے کیسز سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس پی ایس سی درخواست گزاروں کی قابلیت اور قوانین کے مطابق جائزہ لے۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ ایس پی ایس سی نے درخواست گزاروں کے کیسز لینے سے انکار کیا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ 937 میں سے 866 امیدواروں کی سروس فائلز ایس پی ایس سی کو بھیجی ہیں، درخواست گزار ازخود عہدہ یا نوکری چھوڑ چکے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سروس قوانین میں کنٹریکٹ ملازمت کی قانونی حیثیت نہیں ہے، کنٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتی پر اعلیٰ عدالتوں نے بھی تنقید کی ہے، گریڈ ایک سے 15 کے ملازمین کی بھرتی کے لیے شفاف مسابقتی نظام ہونا چاہیے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ صوبے میں گریڈ 17 کے ہیڈ ماسٹرز کی بھرتیاں کنٹریکٹ پر ہونا حیران کن ہے، ہیڈ ماسٹرز کی پوسٹ پر بھرتیاں مسابقتی امتحان یا ترقی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں تھیں، ایس پی ایس سی کی موجودگی میں کنٹریکٹ پر بھرتیاں ناقابل فہم ہیں۔