نیویارک(اوصاف نیوز)ایران کی جوہری تنصیبات کی مکمل تباہی کے حوالے سے امریکہ سے بیانات میں ایک مرتبہ پھر تضاد سامنے آ گیا ہے ۔

لیک ہونبوالی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق امریکی حملوں سے ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل نقصان نہیں پہنچا، جوہری پروگرام چند مہینے ہی پیچھے ہوا ہے۔ امریکی میڈیا نے رپورٹ کو بنیاد بنا کر ڈونلڈ ٹرمپ کو گھیر لیا، جس پر امریکی صدر جھنجھلا گئے اور انٹیلی جنس رپورٹ کا غصہ امریکی میڈیا پر نکال دیا، نام لے لے کر برا بھلا کہا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی رپورٹ نے اپنے ہی صدر ٹرمپ کا منہ کڑوا کردیا، پینٹاگون نے صدر ٹرمپ کے ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کرنے کے دعووں کا مزہ پھیکا کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این، نیو یارک ٹائمز اور ایم ایس این بی سی کو کچرا قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کردیا گیا، لیکن کچھ ذہنی بیمار امریکی پائلٹوں کو کامیابی کا کریڈٹ نہیں دینا چاہتے۔

امریکی وزیر دفاع بھی اپنے صدر کی حمایت میں سامنے آگئے، بولے انٹیلی جنس رپورٹ ابتدائی ہے، رپورٹ لیک کرنے والوں کے سیاسی مقاصد ہیں۔
جناح اسکوائر انٹرچینج سے متعلق ویڈیوز پرسی ڈی اے کا ردعمل آ گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات

پڑھیں:

امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر

تہران:

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور  یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔

ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • شمالی کوریا نے امریکی پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کردیا
  • یمم
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال