وزیراعظم کا جنرل اسمبلی میں دلیرانہ خطاب پاکستانی عوام کی ترجمانی : سینیٹرحافظ عبدالکریم
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار ) مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹرحافظ عبدالکریم نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کو بروقت‘ جرات مندانہ اور پاکستان کے عوام کی ترجمانی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عالمی برادری کے سامنے دوٹوک موقف اپنایا اور واضح کر دیا کہ پاکستان جنگ جیتنے کے بعد بھی امن کا خواہاں ہے اور بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وزیراعظم نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی پرزور حمایت کر کے ان کے دلوں کی آواز دنیا تک پہنچائی۔ وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات‘ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات‘افغانستان کی صورتحال اور عالمی امن کے حوالے سے جس طرح پاکستان کے موقف کو پیش کیا‘ وہ لائق تحسین ہے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان حکومت کے ان اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے جو خطے اور دنیا میں امن‘ انصاف اور ترقی کے فروغ کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم کا بائیکاٹ؛ نیتن یاہو کا خالی نشستوں سے خطاب
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے خطاب کیا تاہم انھیں اپنے ہوٹل سے ہی شدید خفت کا مظاہرہ کرنا پڑا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیو یارک کے جس پُرتعیش ہوٹل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو مقیم تھے۔ اس کے باہر اسرائیلی مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔
اسرائیلی مظاہرین نے نیتن یاہو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا ذمہ ٹھہراتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔
دیکھتے ہی دیکھتے وہاں دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری بھی فلسطینی پرچم اُٹھائے جمع ہوگئے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے۔
بعد ازاں یہ مظاہرین جنرل اسمبلی کی عمارت کے باہر بھی جمع ہوگئے۔ مظاہرین نے بینرز اُٹھائے ہوئے تھے جس میں اسرائیل مخالف اور غزہ کی حمایت میں نعرے اور مطالبات تحریر تھے۔
یوں اسرائیلی وزیراعظم کو ہوٹل سے نکلنے سے لے کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی عمارت تک پہنچنے میں ہر جانب سے مظاہرین کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم انھیں اصل ہزیمت اس وقت اُٹھانی پڑی جب وہ تقریر کرنے ڈیسک پر آئے تو ایران اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے سفارت کار واک آؤٹ کرگئے۔
وزیراعظم شہباز شریف سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے بھی نیتن یاہو کی تقریر کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہال میں داخل ہونے گریز کیا۔
جس کے باعث اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنا خطاب جنرل اسمبلی کی خالی نشستوں سے کرنا پڑا۔
نیتن یاہو کی تقریر کے دوران یہ واک آؤٹ دراصل اسرائیل کی غزہ جنگ اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری کارروائیوں کے تناظر میں عالمی برادری کے سخت ردعمل کی عکاسی کرتا ہے۔
خالی نشستوں کے مناظر نے یہ پیغام دیا کہ عالمی سطح پر اسرائیل کے اقدامات کو بڑھتی ہوئی تنہائی اور مخالفت کا سامنا ہے۔ امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ نے بھی اس منظر کو "سیاسی ناکامی اور عالمی بائیکاٹ کی علامت" قرار دیا۔