سونے کی عالمی قیمت نئی بلندی پر، مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ مہنگا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سونے کی عالمی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی مارکیٹ میں بھی سونا فی تولہ مہنگا ہوگیا۔
بین الاقوامی مالیاتی غیر یقینی صورتحال، مہنگائی اور سرمایہ کاروں کی بڑھتی دلچسپی کے باعث عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں آج ایک بار پھر نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس نے صارفین کو مزید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا رجحان اب مسلسل کئی روز سے جاری ہے اور ماہرین کے مطابق مستقبل قریب میں اس میں کمی کے آثار کم ہی نظر آتے ہیں۔
عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت آج 13 ڈالر اضافے کے بعد 3,343 امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہے، جو کہ حالیہ تاریخ کی ایک بلند سطح سمجھی جا رہی ہے۔ سرمایہ کار سونے کو محفوظ ترین سرمایہ کاری سمجھتے ہیں اور عالمی سطح پر معیشت کے غیر مستحکم حالات میں یہ رجحان مزید زور پکڑ رہا ہے۔
دنیا بھر میں سود کی شرح میں رد و بدل، امریکی ڈالر کی قدر میں کمی اور عالمی سیاسی کشیدگی ایسے عناصر ہیں جو سونے کی قیمتوں کو اوپر کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
عالمی قیمتوں میں اس نمایاں اضافے کے اثرات براہ راست پاکستانی مارکیٹ میں بھی دیکھے گئے، جہاں فی تولہ سونے کی قیمت میں 1,335 روپے کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت 3 لاکھ 56 ہزار روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔ یہ اضافہ نہ صرف زیورات کی خریداری کرنے والے صارفین کے لیے باعث تشویش ہے بلکہ شادیوں کے سیزن میں خریداروں کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
اسی طرح10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 1,144 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 3 لاکھ 5 ہزار 212 روپے پر آ گئی۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمتوں میں مجموعی طور پر کئی ہزار روپے کا اضافہ ہو چکا ہے، جو گھریلو خریداروں کے لیے ناقابل برداشت بنتا جا رہا ہے۔
صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے مطابق موجودہ اضافے کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر ڈالر کی قدر میں کمی، معاشی غیر یقینی صورتحال اور خلیجی خطے میں جاری کشیدگی ہے۔ مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کا تعین براہ راست عالمی قیمت، روپے کی قدر اور درآمدی لاگت پر منحصر ہوتا ہے۔ جب عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوتا ہے تو اس کا بوجھ پاکستانی صارفین کو بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
تاجر طبقے کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث گاہکوں کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے اور زیورات کی خریداری اب محض ضرورت تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ خاص طور پر درمیانے اور نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے خریداروں کے لیے سونا اب محض خواب بنتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں سونے کی طلب میں مزید کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے، جب کہ سونے کے پرانے زیورات کی فروخت کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب سرمایہ کار طبقہ اب بھی سونے کو مہنگائی اور زرمبادلہ کی گراوٹ سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ سمجھ کر اس میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقامی مارکیٹ سونے کی قیمت میں سونے کی مارکیٹ میں قیمتوں میں عالمی قیمت میں بھی رہا ہے
پڑھیں:
گوشت کی قیمتوں کا نیا عالمی ریکارڈ، چین اور امریکہ کی درآمدی طلب میں اضافہ
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن یعنی ایف اے او کے مطابق جولائی میں دنیا بھر میں غذائی اجناس کی قیمتیں 2 سال سے زائد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ سبزیوں کے تیل میں نمایاں اضافہ اور گوشت کی قیمتوں کا ریکارڈ سطح تک جانا، اناج، ڈیری اور چینی کی قیمتوں میں کمی پر بھاری پڑ گیا۔
ایف اے او فوڈ پرائس انڈیکس، جو عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے، جولائی میں اوسطاً 130.1 پوائنٹس رہا، جو جون کے مقابلے میں 1.6 فیصد زیادہ ہے۔ یہ فروری 2023 کے بعد سب سے زیادہ سطح ہے، اگرچہ یہ مارچ 2022 کی بلند ترین سطح سے 18.8 فیصد کم ہے، جب روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد قیمتوں میں شدید اضافہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
ایف اے او کے مطابق گوشت کی قیمتوں کا انڈیکس نئی تاریخ ساز بلندی 127.3 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جو جون کی سابقہ بلند ترین سطح سے 1.2 فیصد زیادہ ہے۔ بیف اور بھیڑ کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ چین اور امریکہ کی مضبوط درآمدی طلب بنی۔
امریکہ میں خشک سالی کے باعث مویشیوں کی تعداد میں کمی کے بعد بیف کی درآمدات بڑھ گئیں۔ چین میں بیف کی مقبولیت بڑھنے سے پچھلے سال ریکارڈ درآمدات ہوئیں، تاہم درآمد شدہ گوشت پر سرکاری تحقیقات نے مستقبل کی طلب کے حوالے سے غیر یقینی پیدا کر دی ہے۔
مزید پڑھیں:
دیگر گوشت کی منڈیوں میں، برائلرمرغی کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا کیونکہ بڑے خریداروں نے برازیل سے مرغی کی درآمد دوبارہ شروع کردی، جب برازیل نے ایویئن فلو کے پہلے فارم لیول پھیلاؤ کے بعد بیماری سے پاک حیثیت دوبارہ حاصل کر لی۔ اس کے برعکس، یورپی یونین میں طلب میں کمی اور سپلائی وافر ہونے کے باعث سور کے گوشت کی قیمتیں کم ہو گئیں۔
سبزیوں کے تیل کا انڈیکس جولائی میں 166.8 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جو جون کے مقابلے میں 7.1 فیصد زیادہ اور گزشتہ 3 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ پام، سویابین اور سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ عالمی طلب میں اضافے اور سپلائی میں کمی کے باعث ہوا، اگرچہ یورپ میں نئی فصل آنے سے کینولا کے تیل کی قیمتیں کم ہوئیں۔
مزید پڑھیں:
اس کے برعکس، اناج کی قیمتوں کا عالمی اشاریہ تقریباً 5 سال کی کم ترین سطح پرآ گیا، کیونکہ شمالی نصف کرے میں گندم کی فصل آنے سے موسمی سپلائی کا دباؤ بڑھا۔ چاول کی قیمتوں میں بھی 1.8 فیصد کمی ہوئی، جو برآمدی سپلائی زیادہ ہونے اوردرآمدی طلب کم ہونے کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں اپریل 2024 کے بعد پہلی بار کمی آئی، مکھن اوردودھ کے پاؤڈر کی قیمتوں میں کمی نے پنیر کی قیمت میں اضافے کا اثرزائل کردیا۔
مزید پڑھیں:
چینی کی قیمتوں میں بھی مسلسل پانچویں مہینے کمی آئی، کیونکہ برازیل اور بھارت میں پیداوار بڑھنے کی توقع ہے، اگرچہ عالمی درآمدی طلب میں کچھ بحالی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
ایف اے او نے اس ماہ اناج کی سپلائی اور طلب کے تخمینے کو اپ ڈیٹ نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ برازیل بھارت درآمدی طلب سپلائی طلب فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کینولا مرغی