بلدیہ عظمیٰ کراچی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
میئر کراچی نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کی منظوری پر کونسل اراکین کو مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ کراچی کے تمام علاقوں کے منتخب بلدیاتی نمائندے شہر کے وسیع تر مفاد میں کراچی میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل کے حل میں تعاون کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا مالی سال 26-2025ء کے لیے 55 ارب 28 کروڑ 36 لاکھ 6 ہزار روپے کا بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بجٹ اجلاس کی صدارت میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کی جبکہ ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد اور میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی بھی اس موقع پر موجود تھے، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بجٹ کی منظوری سے قبل تمام کونسل اراکین کو بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا نئے مالی سال کا بجٹ شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے نئی راہیں ہموار کرے گا اور اس کے تحت کراچی کی تمام یونین کمیٹیوں میں بلاتفریق ترقیاتی کام کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ کراچی والوں سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے ہونے والی فریش ایلوکیشن میں کراچی کے تمام علاقوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جاری ترقیاتی عمل مزید بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے جو تجاویز پیش کی گئیں ان کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں اور ہر ممکن کوشش ہوگی کہ نئے مالی سال کے دوران شہر میں ہونے والے کاموں میں ان کو پیش نظر رکھا جائے۔
میئر کراچی نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کی منظوری پر کونسل اراکین کو مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ کراچی کے تمام علاقوں کے منتخب بلدیاتی نمائندے شہر کے وسیع تر مفاد میں کراچی میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل کے حل میں تعاون کریں گے اور ہم ان کی مشاورت سے کراچی کو بہتر شہر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ کراچی کی بہتری کے لیے ہماری جانب سے تجاویز پیش کی گئی ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ کراچی میں منصفانہ طور پر ترقیاتی کام کرائے جائیں۔ اجلاس کے دوران بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کے دیگر اراکین نے بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بعدا زاں سٹی کونسل کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بجٹ کی منظوری مالی سال کے بلدیہ عظمی میئر کراچی کراچی میں کہ کراچی کراچی کے کے لیے کے بجٹ
پڑھیں:
پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)پاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا موجودہ حجم ملک کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66فیصد زیادہ ہے،پاور سیکٹر کا گردشی قرض جولائی 2025 تک 1661ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرض تب جنم لیتا ہے جب بجلی چوری، وصولیوں میں ناکامی اور لائن لاسز میں اضافے کے باعث فروخت کی گئی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی۔جب بجلی تقسیم کار کمپنیاں خریدی گئی بجلی کی پوری قیمت ادا نہیں کرتیں تو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر پاتی اور پیداواری کمپنیاں فیول کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا شکار ہو جاتی ہیں۔بجلی کی پیداوار سے لے کر تقسیم اور فیول سپلائی تک پورا نظام مالی عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق بجلی پیداواری کمپنیوں کو ادائیگیوں کیلئے حکومت کو بینکوں سے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور یہ بوجھ صارفین کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور بجلی کے ہر یونٹ کے عوض 3روپے 23پیسے سرچارج کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گردشی قرض بڑھنے کی دیگر وجوہات میں ماضی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے، حکومت کی طرف سے سبسڈی کا بروقت جاری نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے مذاکرات کیے تو پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی آنا شروع ہوگئی، گردشی قرض 2400ارب روپے سے کم ہو کر 1661ارب روپے تک آچکا ہے جسے اب حکومت بینکوں کے ساتھ 1225ارب روپے کے قرض معاہدوں کے بعد آئندہ 6سال میں صفر پر لانا چاہتی ہے تاہم اس عرصے میں بجلی صارفین پر 3روپے 23پیسے فی یونٹ کا بوجھ برقرار رہے گا۔