برطانیہ میں سائنسدانوں نے نئی تحقیق کی جو ان خواتین کی شناخت میں مدد دے سکتی ہے جن کے رحم کی اندرونی سطح (womb lining) میں غیرمعمولی تبدیلیوں کے باعث بار بار حمل ضائع ہو جاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ان خواتین کے لیے نئی امید بن سکتی ہے جو برسوں سے اس اذیت سے گزر رہی ہیں۔

یونیورسٹی آف وارک کے محققین کے مطابق کچھ خواتین کے رحم کی جھلی وہ ردِعمل نہیں دکھاتی جو ایک صحت مند حمل کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ جب رحم جنین کو قبول کرنے اور اس کی پرورش کے لیے درکار تبدیلی نہیں کرتا، تو حمل ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے کلرک کا اسقاط حمل کی دوا دینے والی ڈاکٹر پر جرمانے کی کارروائی سے انکار

اس تحقیق کے نتیجے میں ایک ٹیسٹ تیار کیا گیا ہے جو رحم میں ہونے والے ان ردِعمل کو جانچ سکتا ہے کہ آیا وہ مناسب ہیں یا نہیں۔ یہ ٹیسٹ اس وقت ٹامی کے نیشنل سینٹر فار مس کیرج ریسرچ میں آزمائشی بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے اور اب تک ایک ہزار سے زیادہ خواتین پر آزمایا جا چکا ہے۔ اس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ کسی خاتون کا رحم حمل کے لیے موزوں ہے یا نہیں، تاکہ اس کے مطابق دوا تجویز کی جاسکے۔

چارلی بیٹی نامی ایک خاتون، جو 4 سالوں میں کئی بار ابتدائی حمل ضائع ہونے کے صدمے سے گزریں، اس ٹیسٹ سے فائدہ حاصل کرنے والی پہلی خواتین میں شامل ہیں۔ ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ان کے رحم کا ماحول حمل کے لیے سازگار نہیں تھا۔ انہیں 3 ماہ تک ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا اسٹاگلیپٹن دی گئی، جس کے بعد وہ کامیابی سے حاملہ ہوئیں۔ اب ان کی بیٹی جون 9 ہفتے کی ہوچکی ہے اور اُن کے لیے یہ سب کچھ کسی معجزے سے کم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دوران حمل شرح اموات میں خطرناک اضافہ ، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اگلا مرحلہ یہ ہے کہ مزید ایسی ادویات تلاش کی جائیں جو رحم کے اندرونی ردِعمل کو بہتر بنا سکیں، تاکہ بار بار حمل ضائع ہونے سے بچا جاسکے۔ اس وقت بیشتر ادویات حاملہ خواتین پر آزمائی نہیں جاتیں، جس کی وجہ سے ایسے علاج محدود ہیں۔

ماہرین امید کر رہے ہیں کہ اس ٹیسٹ کو مستقبل میں پورے برطانیہ میں عام کردیا جائے گا تاکہ ہر وہ خاتون جو اس مسئلے سے دوچار ہے، فائدہ اٹھا سکے۔ تاہم اس وقت کلینک میں جگہ محدود ہے اور مریضوں کو ٹیسٹ کے اخراجات خود برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس تحقیق کی روشنی میں اس ٹیسٹ کو قومی سطح پر مفت فراہم کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسقاط حمل برطانیہ خواتین طبی ماہرین یونیورسٹی آف وارک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ خواتین طبی ماہرین یونیورسٹی آف وارک اس ٹیسٹ کے لیے

پڑھیں:

نوجوان پروپیگنڈہ مشین کے آلہ کار بننے کے بجائے تحقیق پر توجہ دیں، چیف سیکرٹری

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام انٹرن شپ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف سیکرٹری آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر خوشحال خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ڈیجیٹلائزیشن نے جہاں دنیا میں روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کیے وہاں ہی اس کے منفی استعمال سے سیاسی، معاشرتی اور معاشی نقصانات بھی ہو رہے ہیں۔ نوجوان پروپیگنڈہ مشین کے آلہ کار بننے کے بجائے تحقیق پر توجہ دیں تاکہ معاشرے میں امن قائم رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام انٹرن شپ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری کشمیر کاز، آرٹس اینڈ لینگو یجز محمد رفاقت خان اور ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے خطاب کیا۔چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کو انٹرن شپ، تحقیقی کام، یوتھ ڈائیلاگ پروگرامز، ورکشاپس اور دیگر پروگراموں کے انعقاد پر مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ڈیجٹیلائزیشن کے مثبت کے ساتھ منفی پہلوؤں سے خود بھی آگاہ ہوں اور دیگر کو بھی آگاہ کریں۔موجودہ ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا پر موجود ہر خبر سچ نہیں ہوتی جس کی بلا تصدیق و تحقیق پھیلانے کی عادت نے معاشرے کو نااتفاقی کا شکار کر دیا اور لوگوں کے اندر نفرت کے جذبات کو فروغ دیا، ضرورت اس امر کی ہے پروپیگنڈہ کی جگہ تحقیق کو فروغ دیا جائے اور تحقیق پر توجہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ ہر طالب علم میں سچ جاننے کی جستجو پیدا ہو اور معاشرہ پروپیگنڈہ اور الزام تراشی کے بجائے حقائق کی بنیاد پر رائے عامہ ہموار ہو۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم سب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کرنا ہے۔ آخر میں چیف سیکرٹری خوشحال خان کو سیکرٹری کشمیر کاز رفاقت خان نے ادارہ کی جانب سے شیلڈ پیش کی۔ انٹرن شپ پروگرام میں آزاد کشمیر اور پاکستان کی نامور جامعات سے 25 طلبا کو منتخب کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی محققین نے پودوں کے مطالعے کیلیے مصنوعی ذہانت تیار کر لی
  • نوجوان پروپیگنڈہ مشین کے آلہ کار بننے کے بجائے تحقیق پر توجہ دیں، چیف سیکرٹری
  • مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والا سولر پینل تیار
  • ’نواز شریف کو مائنس کرنے والا خود پارٹی اور گھر سے مائنس ہوگیا‘
  • شہرِ قائد میں مسلسل زلزلوں کی وجوہات، زلزلہ پیما مرکز نے تفصیلات جاری کر دیں
  • امریکا اور چین سمیت کئی ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کا فیصلہ، وجوہات کیا ہیں؟
  • لاہور؛ دفاتر جاتی خواتین کو ٹارگٹ کرنے والا جھپٹا مار گینگ گرفتار، ویڈیو بھی سامنے آگئی
  • جنگ یا نسل کشی؟ ایران میں سائنسدانوں کے اہلِ خانہ کی ٹارگٹ کلنگ
  • سارہ خان ’فیمنزم‘ کی وجہ ہی سے شوبز میں ہیں، ریحام خان