WE News:
2025-06-27@15:32:48 GMT

اسرائیل کی ایران پر یلغار: اسباب، اہداف اور نتائج

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

اسرائیل کی ایران پر یلغار: اسباب، اہداف اور نتائج

اسرائیل نے حالیہ دنوں ایران کے خلاف محدود جنگ کی نوعیت کی فوجی کارروائی کی، جس کے پیچھے ایک طویل خفیہ منصوبہ بندی، تزویراتی مواقع اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے درپیش خطرات شامل تھے۔

اسرائیل نے اس موقع کو ’ستاروں کے یکجا ہونے‘ سے تشبیہ دی، جس میں خطے کے حالات، بین الاقوامی حمایت اور ایران کی داخلی کمزوریوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

2023 میں حماس کے ساتھ شدید جھڑپوں کے بعد اسرائیلی قیادت کا اعتماد بحال ہوا، اور ایران کے اندرونی سیاسی انتشار کے باعث اسے ایک کمزور دشمن تصور کیا گیا۔ ساتھ ہی، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی تشویشناک رپورٹ اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری نے اسرائیل کو پیش قدمی پر آمادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:موساد کے سربراہ کا ایران کیخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان

اس وقت اسرائیل کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ایران کے ایٹمی انفراسٹرکچر کو کئی سال پیچھے دھکیلنے کا یہی مناسب وقت ہے۔

یہ کارروائی انتہائی رازداری سے کی گئی۔ اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس، فضائیہ اور دیگر حساس اداروں کو جزوی علم تھا۔ جنگ کا مقصد ایران کے نیوکلیئر نظام کو مختصر مدت میں غیر مؤثر بنانا اور خطے میں اسرائیل کی اسٹریٹجک پوزیشن کو مستحکم کرنا تھا۔

اس جنگ میں 12 دن کے اندر اسرائیل نے تقریباً 1,500 فضائی حملے کیے جن میں 4,300 بم اور میزائل استعمال ہوئے۔ ان حملوں میں ایران کے 80 سے زائد فضائی دفاعی نظام، 200 سے زائد بیلسٹک میزائل لانچرز، 70 ریڈارز، 15 طیارے، اور کئی نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں کا اثر ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر گہرا پڑا۔ متعدد افزودگی کے پلانٹس تباہ ہوئے، اور نیوکلیئر کور تیاری کے مراحل کو شدید دھچکا پہنچا۔

اسرائیلی افواج کا اندازہ ہے کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے، لیکن یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:خامنہ ای پہنچ سے دور ہونے کی وجہ سے نہیں مارے جا سکے، اسرائیل وزیر دفاع کا انکشاف

اس کارروائی کے نتیجے میں اسرائیل کو فوری طور پر علاقائی عسکری برتری حاصل ہوئی، جبکہ ایران کو فوجی، تکنیکی اور نفسیاتی نقصان پہنچا۔ البتہ اس حملے نے ایرانی عوام میں ایک قسم کی قومی یکجہتی بھی پیدا کی۔

بہت سے ایرانیوں نے، جو پہلے حکومت کے ناقد تھے، اس حملے کے بعد ریاستی بیانیے کی حمایت شروع کی، اور امریکا و اسرائیل کو دشمن کے طور پر دیکھا۔

خطے میں موجود دیگر ریاستوں، خصوصاً خلیجی ممالک نے اس کارروائی کو گہری نظر سے دیکھا، اور اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے محتاط رویہ اپنایا۔

یہ جنگ اسرائیل کے لیے فوری کامیابی تو ثابت ہوئی، لیکن ماہرین کے مطابق اس کے طویل المدتی اثرات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ خطرہ ہے کہ ایران مزید تیزی سے نیوکلیئر تیاریوں کی طرف بڑھے گا، یا اسرائیل اور امریکا کے مفادات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ساتھ ہی، خطے میں ایک نئے ہتھیاروں کی دوڑ اور عدم استحکام کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

یہ کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل اب خطے میں صرف دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ حکمت عملی بھی اپنانے کے لیے تیار ہے، اور ایران کے خلاف ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدام کو ترجیح دے رہا ہے۔

جنگ کے نتائج اور اس کے سیاسی، سفارتی اور فوجی اثرات آنے والے مہینوں میں زیادہ واضح ہوں گے۔

……………………………………………….

.

ٹائمز آف اسرائیل میں شائع یہ تحریر Emanuel Fabian کے ایک طویل مضمون کی تلخیص پر مشتمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایٹمی پروگرام ایران ٹائمز آف اسرائیل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایٹمی پروگرام ایران ٹائمز آف اسرائیل اور ایران کہ ایران ایران کے کے لیے

پڑھیں:

ایرانی صدر کی امن کی پیشکش، امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ تنازعات کو بین الاقوامی فریم ورک کے تحت بات چیت سے حل کرنے کے لیے تیار ہے، ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق صدر پزیشکیان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔

ایرانی صدر نے سعودی ولی عہد سے بات کرتے ہوئے کہاہمیں امید ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہوں گے اور ان کے نتائج مثبت ہوں گے،ایران بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں منصفانہ اور معقول معاہدے چاہتا ہے جو ایرانی قوم کے ناقابل تنسیخ حقوق کا تحفظ کریں اور خطے میں استحکام اور ترقی میں مدد دیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہماری کوئی غیر ضروری یا غیر قانونی مطالبات نہیں، ہم صرف اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوست و برادر ممالک کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران کے خلاف اسرائیل کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب یا خطے کا کوئی اور ملک ایران کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں ہونے دے گا، نہ ہی امریکی اڈوں سے ایران پر کوئی کارروائی کی جائے گی،ہم ایران کے جوابی حملے کے حق کو سمجھتے ہیں۔

صدر پزیشکیان نے اماراتی صدر بن زاید النہیان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مل کر، غیر ملکی مداخلت کے بغیر، تعاون، امن اور استحکام کے ماحول میں خطے کی تعمیر کر سکتے ہیں،ہم ان تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جو خطے میں استحکام اور اقوام کی بھلائی کے لیے ہوں۔

واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران میں کئی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے، جن کا الزام تہران پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں کے تناظر میں لگایا گیا، ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے جوابی کارروائی کی، بعد ازاں امریکا بھی جنگ میں شامل ہو گیا اور گزشتہ اتوار کو تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے، سربراہ سی آئی اے
  • ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!
  • ایرانی صدر کی امن کی پیشکش، امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار
  • پی پی ایس سی کا مختلف محکموں کی اسامیوں کے حتمی نتائج کا اعلان
  • عوامی خدمت، فلاح و بہبود اور گڈگورننس کے اہداف کو ہر صورت پورا کیا جائے گا‘ مریم نواز
  • ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملے ناکام نکلے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف
  • جنوبی غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں کی کامیاب کارروائی، 7 صہیونی فوجی ہلاک
  • ایران، اسرائیل تنازع: سچائی کے خلاف جھوٹ کی یلغار
  • ایران اسرائیل جنگ، پس پردہ عوامل، اسباب و نتائج، ماہر عالمی امور ڈاکٹر امجد علی کا خصوصی انٹرویو