WE News:
2025-09-26@05:12:50 GMT

اسرائیل کی ایران پر یلغار: اسباب، اہداف اور نتائج

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

اسرائیل کی ایران پر یلغار: اسباب، اہداف اور نتائج

اسرائیل نے حالیہ دنوں ایران کے خلاف محدود جنگ کی نوعیت کی فوجی کارروائی کی، جس کے پیچھے ایک طویل خفیہ منصوبہ بندی، تزویراتی مواقع اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے درپیش خطرات شامل تھے۔

اسرائیل نے اس موقع کو ’ستاروں کے یکجا ہونے‘ سے تشبیہ دی، جس میں خطے کے حالات، بین الاقوامی حمایت اور ایران کی داخلی کمزوریوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

2023 میں حماس کے ساتھ شدید جھڑپوں کے بعد اسرائیلی قیادت کا اعتماد بحال ہوا، اور ایران کے اندرونی سیاسی انتشار کے باعث اسے ایک کمزور دشمن تصور کیا گیا۔ ساتھ ہی، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی تشویشناک رپورٹ اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری نے اسرائیل کو پیش قدمی پر آمادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:موساد کے سربراہ کا ایران کیخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان

اس وقت اسرائیل کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ایران کے ایٹمی انفراسٹرکچر کو کئی سال پیچھے دھکیلنے کا یہی مناسب وقت ہے۔

یہ کارروائی انتہائی رازداری سے کی گئی۔ اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس، فضائیہ اور دیگر حساس اداروں کو جزوی علم تھا۔ جنگ کا مقصد ایران کے نیوکلیئر نظام کو مختصر مدت میں غیر مؤثر بنانا اور خطے میں اسرائیل کی اسٹریٹجک پوزیشن کو مستحکم کرنا تھا۔

اس جنگ میں 12 دن کے اندر اسرائیل نے تقریباً 1,500 فضائی حملے کیے جن میں 4,300 بم اور میزائل استعمال ہوئے۔ ان حملوں میں ایران کے 80 سے زائد فضائی دفاعی نظام، 200 سے زائد بیلسٹک میزائل لانچرز، 70 ریڈارز، 15 طیارے، اور کئی نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں کا اثر ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر گہرا پڑا۔ متعدد افزودگی کے پلانٹس تباہ ہوئے، اور نیوکلیئر کور تیاری کے مراحل کو شدید دھچکا پہنچا۔

اسرائیلی افواج کا اندازہ ہے کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے، لیکن یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:خامنہ ای پہنچ سے دور ہونے کی وجہ سے نہیں مارے جا سکے، اسرائیل وزیر دفاع کا انکشاف

اس کارروائی کے نتیجے میں اسرائیل کو فوری طور پر علاقائی عسکری برتری حاصل ہوئی، جبکہ ایران کو فوجی، تکنیکی اور نفسیاتی نقصان پہنچا۔ البتہ اس حملے نے ایرانی عوام میں ایک قسم کی قومی یکجہتی بھی پیدا کی۔

بہت سے ایرانیوں نے، جو پہلے حکومت کے ناقد تھے، اس حملے کے بعد ریاستی بیانیے کی حمایت شروع کی، اور امریکا و اسرائیل کو دشمن کے طور پر دیکھا۔

خطے میں موجود دیگر ریاستوں، خصوصاً خلیجی ممالک نے اس کارروائی کو گہری نظر سے دیکھا، اور اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے محتاط رویہ اپنایا۔

یہ جنگ اسرائیل کے لیے فوری کامیابی تو ثابت ہوئی، لیکن ماہرین کے مطابق اس کے طویل المدتی اثرات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ خطرہ ہے کہ ایران مزید تیزی سے نیوکلیئر تیاریوں کی طرف بڑھے گا، یا اسرائیل اور امریکا کے مفادات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ساتھ ہی، خطے میں ایک نئے ہتھیاروں کی دوڑ اور عدم استحکام کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

یہ کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل اب خطے میں صرف دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ حکمت عملی بھی اپنانے کے لیے تیار ہے، اور ایران کے خلاف ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدام کو ترجیح دے رہا ہے۔

جنگ کے نتائج اور اس کے سیاسی، سفارتی اور فوجی اثرات آنے والے مہینوں میں زیادہ واضح ہوں گے۔

……………………………………………….

.

ٹائمز آف اسرائیل میں شائع یہ تحریر Emanuel Fabian کے ایک طویل مضمون کی تلخیص پر مشتمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایٹمی پروگرام ایران ٹائمز آف اسرائیل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایٹمی پروگرام ایران ٹائمز آف اسرائیل اور ایران کہ ایران ایران کے کے لیے

پڑھیں:

پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ دفاعی معاہدہ ایک جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے یرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ا صدر پیزشکیان نے اسرائیلی “گریٹر اسرائیل” کے بیانیے پربھی شدید تنقید کی، انھوں نے کہا کہ اسرائیل نسل کشی، نسلی امتیاز اور ہمسایہ ممالک پر جارحیت کررہا ہے
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ اسرائیل اب نارملائزیشن کے ذریعے سیکیورٹی نہیں چاہتا، اسرائیل اور اس کے حامی طاقت کے زور پر موجودگی مسلط کرتے ہیں، اسرائیل اور اس کے حامی اسے “امن بذریعہ طاقت” کہتے ہیں۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ہم جارحیت اور پابندیوں کے باوجود بھی نہیں جھکیں گے، ایران پر حملے سفارتکاری سے غداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں سائنسدانوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے سفارتکاری سےغداری ہے، اقوام متحدہ کو بین الاقوامی قانون پر اعتماد بحال کرنا چاہیے۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ایران جارحین کے سامنے “گھٹنے نہیں ٹیکے گا”، اپنے اتحاد کے ساتھ مضبوط ہوکر اٹھےگا۔

انھوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی جاری ہے، ایران پر اسرائیلی، امریکی حملے سفارتی، بین الاقوامی قانون کیساتھ “عظیم دھوکا” ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہم نے کبھی ایٹم بم یا ایٹمی ہتھیار رکھنے کی کوشش نہیں کی، عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے باوجود اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

مسعود پیزشکیان نے یورپی پابندی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا نے امریکی دباؤ کے تحت پابندیوں کو دوبارہ فعال کردیا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد پر سب سے زیادہ یلغار اسٹیبلشمنٹ کی ہے،حامد خان
  • شام سے سیکیورٹی معاہدہ، نتائج اسرائیلی مفادات سے مشروط ہیں، اسرائیل
  • ایران اور روس کے درمیان چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں نیا سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کا آغاز ہے؛ ایران
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • اسرائیل کیخلاف کارروائی: امریکا کا پوری عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانے پر غور