Jang News:
2025-08-12@09:32:15 GMT

کراچی: ڈسٹرکٹ جیل ملیر کا قیدی جناح اسپتال میں دم توڑ گیا

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

کراچی: ڈسٹرکٹ جیل ملیر کا قیدی جناح اسپتال میں دم توڑ گیا

—فائل فوٹو 

کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر کا قیدی جناح اسپتال میں دم توڑ گیا، قیدی کو جیکسن پولیس نے منشیات کیس میں گرفتار کیا تھا۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ قیدی کو گزشتہ روز صبح میں جیل لایا گیا، دوپہر کو قیدی کی طبیعت خراب ہوئی، طبیعت خراب ہونے پر قیدی کو فوری طور پر جناح اسپتال لے جایا گیا۔

 پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رات کو قیدی جناح اسپتال میں دورانِعلاج دم توڑ گیا۔

قیدی پیٹ میں منشیات لے کر آیا تھا اور شبہ ہے کہ منشیات کی مقدار زیادہ ہونے پر اس کی طبیعت بگڑی۔

حکام کا کہنا ہے کہ  قانونی کارروائی کے بعد قیدی کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جناح اسپتال

پڑھیں:

کراچی ڈمپر حادثہ: دلہن بننے والی ماہ نور اور بھائی جاں بحق، باپ اسپتال میں بے ہوش

کراچی(نیوز ڈیسک) راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر نے زندگی کے دو چراغ بجھا دیے۔ ایک بہن اور بھائی لمحوں میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے، اور باپ اسپتال میں بے ہوش پڑا ہے—اسے ابھی تک یہ خبر نہیں دی گئی کہ اس کے دل کے ٹکڑے ہمیشہ کے لیے جدا ہوچکے ہیں۔

بائیس سالہ ماہ نور کی شادی چند ہفتوں بعد ہونی تھی۔ گھر والے ایک ایک پیسہ جوڑ کر اس کا جہیز بنا رہے تھے۔ آج انہی ہاتھوں میں کپڑوں اور زیورات کے بجائے کفن کی تیاری ہے۔ مقتولہ کے چچا ذاکر، جن کی آواز دکھ سے لرز رہی تھی، کہہ رہے تھے: “ہم جہیز جمع کر رہے تھے، اب جنازے کا انتظام کر رہے ہیں۔ کہاں سے لائیں صبر؟”

حادثے کے بعد شہر کا صبر ٹوٹ گیا۔ مشتعل ہجوم نے سات ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ ڈرائیور کو مارپیٹ کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا، اور دس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دوسری طرف ڈمپر ڈرائیور ایسوسی ایشن نے جلتی گاڑیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے بند کر دی اور نیشنل ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حادثہ دراصل ٹینکر کی ٹکر سے ہوا، اور ڈمپروں کو جلانے کا ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈمپر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن اور ملزم کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔

لیکن اصل سوال وہی ہے جو ہر ایسے حادثے کے بعد گلی کوچوں میں گونجتا ہے—کیا کراچی میں انسانی جان کی کوئی قیمت ہے؟ جب سڑکیں موت کا جال بن جائیں اور انصاف برسوں فائلوں میں دب جائے، تو عام آدمی کہاں جائے؟

آج ماہ نور اور علی رضا کے گھر خاموشی ہے۔ وہ گھر جہاں شادی کے گیت سننے تھے، وہاں اب بین اور نوحے ہیں۔ اور یہ خوف باقی ہے کہ اگر قانون نے وقت پر ہاتھ نہ ڈالا، تو کل یہی کہانی کسی اور دروازے پر دستک دے گی۔

کراچی ڈمپر حادثے میں جان بحق بچوں کے چچا کی گفتگو، 22 سال کی ماہ نور کی اگلے ماہ شادی تھی #Karachi #KarachiAccident #Dumper pic.twitter.com/cdYNckpkLq

— Shehzad Qureshi (@ShehxadGulHasen) August 10, 2025

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • 13 اگست 2025 کو اسلام آباد میں مقامی تعطیل کا اعلان
  • لاہور ٹرمینل کی توسیع، کراچی رن وے کی اپ گریڈیشن جاری ہے، پی اے اے
  • کراچی ایئرپورٹ پر 8 کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کی ایمفیٹامین اسمگلنگ کی کوشش ناکام
  • کراچی؛ مسلح ملزمان نے پولیس اہلکار سے سرکاری اسلحہ چھین لیا
  • کراچی میں ڈمپر حادثے پر ایم کیو ایم پاکستان کی مذمت
  • نوشہرو فیروز: سول اسپتال کے سولر پلانٹ میں آتشزدگی، 100 سے زائد پلیٹیں جل گئیں
  • کراچی ڈمپر حادثہ: دلہن بننے والی ماہ نور اور بھائی جاں بحق، باپ اسپتال میں بے ہوش
  • کراچی؛ شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
  • کراچی میں فائرنگ سے وکیل جاں بحق
  • طبیعت ناساز، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں میڈیکل چیک اپ