اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے ٹرانسفر کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے ٹرانسفر کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ معروف وکیل منیر اے ملک نے ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں یہ اپیل دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 19 جون کو سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل کے فیصلے تک اس فیصلے کو معطل رکھا جائے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق مختصر فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں تین دو کے تناسب سے ججز کے تبادلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ججز کا تبادلہ تاحال عارضی یا مستقل ہے، اس کا فیصلہ صدر پاکستان کریں گے، جبکہ سینیارٹی کے معاملے کو بھی صدر مملکت کے پاس بھجوا دیا گیا ہے تاکہ وہ جلد از جلد اس پر فیصلہ کریں۔
اکثریتی فیصلے سے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اتفاق کیا، جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے کے مطابق، جب تک صدر پاکستان اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتے، جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، جبکہ دیگر جج صاحبان میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے۔ عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد ازاں سنایا گیا۔
یاد رہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا تھا، جس پر ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان ججز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تبادلوں کا فیصلہ سینیارٹی کو متاثر کرتا ہے اور آئین کے منافی ہے۔
اس معاملے پر بانی پی ٹی آئی اور کراچی بار کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اب ججز کی انٹرا کورٹ اپیل نے ایک بار پھر اس معاملے کو قانونی و آئینی سطح پر اہم مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان اسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی، مرنے والوں کی تعداد 10 ہوگئی عدنان قتل کیس: سابق سینیٹر چودھری تنویر کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم پاک بحریہ کی پروقار پاسنگ آؤٹ پریڈ، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی خصوصی شرکت آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے گیس 50 فیصد مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ’غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے‘؛ ٹرمپ کا دعویٰCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد کا فیصلہ کے پانچ
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-25
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا، فیصلے میں کہا کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، سینیارٹی کے تعین کے لیے معاملہ صدر کو بھجوایا جاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور تبادلے کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے دائر درخواستیں نمٹاتے ہوئے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا 55 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے مگر جج کی منتقلی جج کی رضا مندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، ٹرانسفر کے عمل میں عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور ججز کے ٹرانسفر سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی، ججز کا ٹرانسفر آئین اور قانون کے مطابق ہوا۔عدالت عظمیٰنے فیصلے میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 ٹرانسفر پر قدغن نہیں لگاتا، ( ٹرانسفر میں ) صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سینیارٹی کا تعین صدر پاکستان کریں گے، ٹرانسفر مستقل یا عارضی ہے، اس کا فیصلہ صدر سروس ریکارڈ دیکھ کر کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجوایا جاتا ہے، اور ہائی کورٹ ججز کے ٹرانسفر سے متعلق درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے 19 جون کو 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردی تھیں۔