Jasarat News:
2025-09-27@15:05:12 GMT

جرمنی میں چینی اے آئی ماڈل ڈیپ سیک پر پابندی کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن: جرمنی کے وفاقی ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں ایپل اور گوگل سے اپیل کی ہے کہ وہ چینی اے آئی ماڈل ‘ڈیپ سیک’ کو اپنے ایپ اسٹورز سے جرمنی میں ہٹا دیں، کیونکہ اس ایپ کے ذریعے صارفین کا حساس ڈیٹا چین منتقل کیے جانے کے شواہد ملے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمشنر مائیکے کمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ڈیپ سیک ایپ جرمن شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چین میں موجود سرورز پر اسٹور کر رہی ہے، جو یورپی یونین کے ڈیٹا تحفظ قوانین سے واضح انحراف ہے۔

وفاقی ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر نے کہا کہ چینی قوانین کے تحت حکومتی اداروں کو ملکی کمپنیوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، جس سے صارفین کی پرائیویسی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ڈیپ سیک نہ تو میری ایجنسی کو کوئی اطمینان بخش وضاحت دے سکا، نہ ہی یورپی معیار کے مطابق کوئی حفاظتی گارنٹی فراہم کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیپ سیک کی پرائیویسی پالیسی میں واضح طور پر درج ہے کہ وہ صارفین کی اپ لوڈ کی گئی فائلز اور مصنوعی ذہانت پر مبنی درخواستوں کو چین میں موجود کمپیوٹروں پر محفوظ رکھتا ہے۔

جرمن کمشنر نے مزید بتایا کہ ان کی ایجنسی نے مئی میں ڈیپ سیک کو خبردار کیا تھا کہ وہ یا تو یورپی ڈیٹا تحفظ کے اصولوں پر عمل درآمد کرے یا ازخود جرمن مارکیٹ سے دستبردار ہو جائے، لیکن ڈیپ سیک نے کسی بھی آپشن پر عمل نہیں کیا، جس کے بعد حکومت نے ایپل اور گوگل سے باقاعدہ درخواست کر دی ہے کہ ایپ کو جرمن صارفین کی رسائی سے ہٹا دیا جائے۔

اس حوالے سے ڈیپ سیک کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا جبکہ ایپل اور گوگل نے بھی تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

خیال رہے کہ ڈیپ سیک نے جنوری 2025 میں اپنی لانچنگ کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کا اے آئی ماڈل امریکی کمپنیوں اوپن اے آئی اور ’چیٹ جی پی ٹی کے مساوی صلاحیت کا حامل ہے مگر اس کی لاگت کہیں کم ہے۔ تاہم یورپ اور امریکا میں اس چینی ماڈل کے ڈیٹا سیکیورٹی معیارات پر مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اسی سال کے آغاز میں اٹلی نے بھی اسی بنیاد پر ڈیپ سیک کو اپنے ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا تھا جبکہ نیدرلینڈز نے سرکاری سطح پر اس ایپ کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی تھی۔

ادھر امریکا میں قانون ساز ایک ایسا قانون متعارف کروانے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تحت سرکاری اداروں میں چینی اے آئی ماڈلز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈیپ سیک چین کی فوج اور خفیہ اداروں کے ساتھ گہرے روابط رکھتا ہے اور ممکنہ طور پر ان کی کارروائیوں میں معاونت بھی فراہم کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اے آئی ماڈل

پڑھیں:

۔26ویں ترمیم کیخلاف کھڑے نہ ہوئے تو چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،شاہد جمیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ سے مستعفی ہونے والے جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم کے خلاف نہ کھڑے ہوئے تو جوڈیشری ختم اور چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مزید قدغن لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں جاری وکلاءگول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں
آئینی ترمیم جوڈیشری کو کنٹرول کرنے کی سازش ہے، تمام سیاسی جماعتیں 26ویں ترمیم میں شریک ہیں، چھبیسویں ترمیم اس ملک کا سیاہ ترین ڈاکومنٹ ہے جو اس ملک کی پارلیمنٹ نے پاس کیا ،اس سے پہلے یہ کام پی سی او کے ذریعے ہوتا تھا، کوئی بھی ڈکٹیٹر جب ملک پہ قابض ہوتا ہے تو وہ سب سے پہلے عدلیہ کو مینیج کرتا ہے کیوں کہ اس کے بغیر اس کا کام نہیں چل سکتا۔جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کہتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتیں جو 73ءکے آئین کی بانی تھیں یا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی رہیں چھبیسویں آئینی ترمیم پی سی او ہے جو ان کی معاونت سے لایا گیا ہے، اگر چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف یا عدلیہ کی آزادی کے لیے نکلنے والے پانچ ججز کے ساتھ آج بھی کھڑے نہ ہوئے تو پھر یہاں چائنا ماڈل لا کر جوڈیشری کو بالکل ختم کردیا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ملک میں رول آف لاءموجود نہیں ہے، پاکستان پر ایلیٹ مسلط ہے، پارلیمنٹ اور بار کونسلز میں عوامی نمائندگی نہیں، بار کونسلز کے الیکشن فیصلہ کن ہیں، وکلاء26ویں ترمیم کی مخالفت کا حلف لیں، وکلاءکو سیاسی جماعتوں پر نہیں بلکہ اپنے اتحاد پر انحصار کرنا ہوگا، نوجوان وکلاءکو قیادت سنبھال کر آئین و جوڈیشری کے تحفظ کے لیے آگے آنا چاہیے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • جرمنی میں ہر سال گیارہ ملین ٹن خوراک کوڑے میں پھینک دی جاتی ہے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی مخالفت، جرمنی کا خیر مقدم
  • جرمنی سیاحوں کے لیے کتنا محفوظ، تحفظات کیا ہیں؟
  • ڈیٹا فروخت کرنیکا معاملہ، تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ مکمل کرنے کیلیے مزید وقت مانگ لیا
  • سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ: انسانی دل کے برقی نظام کی ڈیجیٹل نقل تیار
  • معاشی ٹیم نے ٹیکس محاصل اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیئر کردیا
  • صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا، مختلف ذرائع سے حاصل کرکے ڈارک ویب پر ڈالا گیا: پی ٹی اے
  • چلی کے محققین نے دل کے برقی نظام کی نقل تیار کرلی
  • ۔26ویں ترمیم کیخلاف کھڑے نہ ہوئے تو چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،شاہد جمیل
  • ماڈل کالونی ٹاؤن اجلاس:سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے رویے کی مذمت