پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستانی پاسپورٹ میں جدید سیکیورٹی فیچرز متعارف کروا دیا گیا۔ عالمی درجہ بندی میں بھی پاکستانی پاسپورٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی جانب سے سال 2025ء کی رینکنگ جاری کردی گئی ہے۔
اب پاکستانی پاسپورٹ بتدریج ترقی کے بعد ٹاپ 100 پاسپورٹس میں شامل ہوگیا ہے۔ اس سے قبل پاکستانی پاسپورٹ کا 113واں نمبر تھا۔
عالمی درجہ بندی میں بہتری کے بعد پاکستانی پاسپورٹ پر شہری 32 ممالک میں ویزا فری سفر یا ویزا آن ارائیول کی سہولت بھی حاصل کرسکیں گے۔
ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں جدید سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ای پاسپورٹس ہولڈرز کے لیے جلد تمام ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی سہولت میسر ہوگی۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاسپورٹ بیگ لاک مکمل طور پر صفر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے آن لائن پاسپورٹ سروسز بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ وزارت داخلہ کے تعاون سے پاسپورٹ رینکنگ میں بہتری کا سفر جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانی پاسپورٹ
پڑھیں:
ہیٹ ویو کے دوران عراق میں ملک گیر بجلی کا بریک ڈاؤن، درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچ گیا
بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک) عراق اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، اور اسی ہیٹ ویو کے دوران ملک کو بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ درجہ حرارت کئی شہروں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ لہر ایک ہفتے سے بھی زیادہ جاری رہ سکتی ہے۔
وزارتِ بجلی کے مطابق غیر معمولی گرمی، صارفین کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ اور بابل و کربلا میں زائرین کی بڑی تعداد نے پاور سسٹم پر بے پناہ دباؤ ڈال دیا۔ اس دباؤ کے باعث دو اہم ٹرانسمیشن لائنیں بند ہو گئیں، جس سے 6 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اچانک گرڈ سے نکل گئی اور ملک بھر کے متعدد پاور پلانٹس نے کام کرنا بند کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ ٹیمیں فوری طور پر بحالی کے لیے متحرک ہو گئی ہیں اور اگلے چند گھنٹوں میں مرحلہ وار بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔ جنوبی صوبوں ذی قار اور میسان میں سپلائی کی بحالی کا عمل جاری ہے، جبکہ اہم بندرگاہی شہر بصرہ میں منگل کی صبح تک بجلی واپس آنے کی توقع ہے۔
عراق میں عام حالات میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ روزمرہ کا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے بیشتر گھروں میں جنریٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ اس بار بھی ان جنریٹرز نے مکمل بلیک آؤٹ کے اثرات کسی حد تک کم کیے، لیکن یہ ہر گھر کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شمالی عراق کا خودمختار کردستان علاقہ اس بحران سے متاثر نہیں ہوا۔ وہاں بجلی کے شعبے میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں ایک تہائی آبادی کو 24 گھنٹے سرکاری بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ فرق واضح کرتا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کس طرح بڑے بحرانوں کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔
Post Views: 4