Express News:
2025-11-05@01:50:28 GMT

جاوید شیخ کا نادیہ خان اور عمر عدیل کو منہ توڑ جواب

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

پاکستانی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے معتبر ترین اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسر جاوید شیخ نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں نادیہ خان اور عمر عدیل جیسے نقادوں کی غیر منصفانہ تنقید کا دندان شکن جواب دیا ہے۔

وکی پیڈیا پوڈکاسٹ میں انٹرویو دیتے ہوئے جاوید شیخ نے ان تمام نام نہاد نقادوں کو للکارا جو اپنے مفروضوں پر مبنی رائے سے پروجیکٹس کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پوڈکاسٹ کے میزبان کے سوال کے جواب میں جاوید شیخ نے واضح کیا کہ ’’فیصل قریشی نے راجہ رانی میں کوئی میک اپ استعمال نہیں کیا، میں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’تنقید برائے تنقید کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ عزت اور شہرت اللہ کی طرف سے ملتی ہے - اگر اللہ کسی کو دینا چاہے تو کوئی چھین نہیں سکتا۔‘‘

جاوید شیخ نے لاہور کے ایک ڈاکٹر کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اس نے ’لو گرو‘ فلم، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کے خلاف زہر اگلا تھا، حتیٰ کہ عمر کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔ لیکن اس کی غیر منصفانہ تنقید کا کیا نتیجہ نکلا؟ فلم نے 60 ملین سے زائد کمائی کر لی۔ بعد میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر کو ڈائریکٹر سے ذاتی نفرت تھی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’راجہ رانی فیصل قریشی کا پروجیکٹ ہے، نادیہ خان جو چاہے کہتی رہے۔ اصل نقاد تو ناظرین ہوتے ہیں۔ یہی لوگ کسی پروجیکٹ کو پاس یا فیل کراتے ہیں۔‘‘

جاوید شیخ نے کہا کہ یہ ٹی وی ریویو کرنے والے جو اداکاروں کا مذاق اڑاتے ہیں، ان کا کوئی حقیقی اثر نہیں ہوتا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جن چینلز پر یہ ظاہر ہوتے ہیں، وہ انہی اداکاروں کا مذاق اڑانے والے مواد سے چلتے اور کماتے ہیں۔

جاوید شیخ جنہیں زندگی گلزار ہے، چیف صاحب، طیفا اِن ٹربل اور نامعلوم افراد جیسی کامیاب فلموں اور ڈراموں پر عوام کی بے پناہ محبت حاصل ہے، فی الحال اپنی نئی پروڈکشنز راجہ رانی اور میری تنہائی کے لیے بھی تعریفیں سمیٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اچھا فنکار اپنے کام سے خود کو منواتا ہے، نہ کہ نقادوں کے تبصروں سے۔

یہ انٹرویو ناظرین کے درمیان کافی مقبول ہوا ہے جن کا ماننا ہے کہ صنعت کو اس قسم کے تجربہ کار فنکاروں کی رہنمائی کی ضرورت ہے جو غیر معیاری تنقید کا مقابلہ کر سکیں۔ جاوید شیخ کے الفاظ نے نہ صرف نادیہ خان اور عمر عدیل کی تنقید کو بے بنیاد ثابت کیا ہے بلکہ ان تمام نام نہاد نقادوں کے لیے بھی واضح پیغام ہے جو فنکاروں کی محنت کو کم تر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاوید شیخ نے نادیہ خان خان اور

پڑھیں:

بدل دو نظام، تحریک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-03-3
اس وقت ملک اور قوم جس نازک صورتحال سے دوچار ہے، اس نے ہر محب وطن پاکستانی کو مضطرب، پریشان اور سراسیمہ کردیا ہے، ایک جانب جہاں داخلی سطح پر غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، وہیں دوسری جانب سرحدی تنازعات، بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات، معاشی عدم استحکام اور سیاسی افراتفری و بے یقینی کی فضا نے صورتحال کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکمرانوں کے معاشی خوشحالی کے تمام تر بلند و بانگ دعووں کے باوجود غربت کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی ترقی کی سست رفتاری اور صنعتی پیداوار و سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، چھے کروڑ نوجوان بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں، یہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ایک بڑی تعداد ملازمت کے حصول کے لیے ملک چھوڑ کر جارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی قوتِ خرید دم توڑ رہی ہے، خواندگی کی شرح شرمناک حد تک کم ہے، 47 فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ ایسے میں المیہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے پاس نہ ہی معاشی استحکام اور ملکی ترقی کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ سیاسی استحکام کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی اور نہ ہی روزگار کی فراہمی کے لیے کوئی جامع حکمت ِ عملی۔ داخلی و خارجی محاذ پر درپیش مسائل و چیلنجز کی پیش بندی کے لیے اگر بروقت اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے، تو حالات کس سمت رخ اختیار کریں گے، یہ سمجھنا چنداں دشوار نہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر بدل دو نظام تحریک کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر ’’بدل دو نظام تحریک‘‘ کی بنیاد رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان سے مایوس کیا جاتا ہے، پاکستان کے نوجوان صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ تین کروڑ بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی لاکھوں بچے اسکول نہیں جا پا رہے، ہمارے ملک میں صرف 12 فی صد بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپاتے ہیں، تعلیم حکمرانوں کی ترجیح ہی نہیں ہے، اربوں روپے آئی پی پیز کو ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں لیکن تعلیم پر خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں تمام بچوں کو مفت تعلیم دیناہوگی، تعلیم دولت کی بنیاد پر فراہم نہیں ہونی چاہیے، امیر و غریب ہرکسی کو معیاری تعلیم ملنا اس کا بنیادی حق ہے، ریاست ماں ہے مگر یہ کیسی ماں جو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتی، ملک پر نااہل لوگ قابض ہیں، انہیں اپنی 78 سال کی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیے کہ فوج، سیاستدان، جاگیردار یا سرمایہ دار کوئی بھی ملک کو درست طریقے سے نہیں چلا سکا، سب یہاں حاکم بنے رہے دراصل یہ قوم حاکم ہے، تم اس کے خادم ہو، تمہیں عوام کا خادم بننا پڑے گا کیونکہ نوجوان جاگ چکا ہے، انہوں نے لاہور میں ہونے والے اجتماعِ عام میں عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماع نظام کو بدلنے کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوگا، ہم اجتماع عام میں چہرے نہیں نظام کو بدلنے کا پروگرام دیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن نے درپیش مسائل کی نہ صرف یہ کہ نشاندہی کی ہے بلکہ ان مسائل سے نکلنے کا حل بھی پیش کیا ہے۔ پاکستان کوئی پس ماندہ نہیں بلکہ ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان کی 78 سالہ سیاسی تاریخ اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ فوجی اور سول حکمران ملک کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے نہ اچھی حکمرانی کی کوئی مسائل قائم کی ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کیے ہیں جس کے نتیجے میں کلمے کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں نہ اسلام نافذ کیا جاسکا اور نہ ہی ایک فلاحی ریاست کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکا۔ ملک کی یہی وہ صورتحال ہے جس پر بعض تجزیہ نگار صرف نظام کے بدلنے نہیں بلکہ اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی بات کر رہے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن دیگر سیاست دانوں کی طرح عوام کو محض سبز باغ نہیں دکھا رہے بلکہ عملاً تعلیم کے میدان میں بھی لاکھوں بچوں اور بچیوں کو بنو قابل پروگرام کے ذریعے آئی ٹی کورسز کرا کے انہیں روزگار کے قابل بنا رہے ہیں، آج پاکستان میں 12 لاکھ طلبہ وطالبات بنو قابل پروگرام میں رجسٹریشن کراچکے ہیں، ملک کے طول وعرض میں مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہوچکا ہے، گھریلو خواتین کے لیے بھی مفت آئی ٹی تعلیم کا آغازکیا جارہا ہے، آئندہ 2 برس میں 20 لاکھ نوجواں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے جائیں گے۔ اپنے محدود وسائل سے جس بڑے پیمانے پر رفاعی اور فلاحی سرگرمیاں جاری ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ ملک اور قوم کا اصل مسئلہ مخلص اور دیانت دار قیادت کا فقدان ہے، جس دن عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے مخلص اور دیانت دار قیادت کا انتخاب کیا، وہ دن ملک کی تعمیر و ترقی اور اسلامی و خوشحال پاکستان کے قیام کا سنگ ِ میل ثابت ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بدل دو نظام، تحریک
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو
  • سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر 
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے بھی خاموشی توڑدی
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • جویر‌یہ سعود کا کراچی کے دفاع میں بیان، شہریوں کی سوچ پر تنقید