Express News:
2025-06-29@11:12:08 GMT

جاوید شیخ کا نادیہ خان اور عمر عدیل کو منہ توڑ جواب

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

پاکستانی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے معتبر ترین اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسر جاوید شیخ نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں نادیہ خان اور عمر عدیل جیسے نقادوں کی غیر منصفانہ تنقید کا دندان شکن جواب دیا ہے۔

وکی پیڈیا پوڈکاسٹ میں انٹرویو دیتے ہوئے جاوید شیخ نے ان تمام نام نہاد نقادوں کو للکارا جو اپنے مفروضوں پر مبنی رائے سے پروجیکٹس کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پوڈکاسٹ کے میزبان کے سوال کے جواب میں جاوید شیخ نے واضح کیا کہ ’’فیصل قریشی نے راجہ رانی میں کوئی میک اپ استعمال نہیں کیا، میں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’تنقید برائے تنقید کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ عزت اور شہرت اللہ کی طرف سے ملتی ہے - اگر اللہ کسی کو دینا چاہے تو کوئی چھین نہیں سکتا۔‘‘

جاوید شیخ نے لاہور کے ایک ڈاکٹر کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اس نے ’لو گرو‘ فلم، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کے خلاف زہر اگلا تھا، حتیٰ کہ عمر کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔ لیکن اس کی غیر منصفانہ تنقید کا کیا نتیجہ نکلا؟ فلم نے 60 ملین سے زائد کمائی کر لی۔ بعد میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر کو ڈائریکٹر سے ذاتی نفرت تھی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’راجہ رانی فیصل قریشی کا پروجیکٹ ہے، نادیہ خان جو چاہے کہتی رہے۔ اصل نقاد تو ناظرین ہوتے ہیں۔ یہی لوگ کسی پروجیکٹ کو پاس یا فیل کراتے ہیں۔‘‘

جاوید شیخ نے کہا کہ یہ ٹی وی ریویو کرنے والے جو اداکاروں کا مذاق اڑاتے ہیں، ان کا کوئی حقیقی اثر نہیں ہوتا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جن چینلز پر یہ ظاہر ہوتے ہیں، وہ انہی اداکاروں کا مذاق اڑانے والے مواد سے چلتے اور کماتے ہیں۔

جاوید شیخ جنہیں زندگی گلزار ہے، چیف صاحب، طیفا اِن ٹربل اور نامعلوم افراد جیسی کامیاب فلموں اور ڈراموں پر عوام کی بے پناہ محبت حاصل ہے، فی الحال اپنی نئی پروڈکشنز راجہ رانی اور میری تنہائی کے لیے بھی تعریفیں سمیٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اچھا فنکار اپنے کام سے خود کو منواتا ہے، نہ کہ نقادوں کے تبصروں سے۔

یہ انٹرویو ناظرین کے درمیان کافی مقبول ہوا ہے جن کا ماننا ہے کہ صنعت کو اس قسم کے تجربہ کار فنکاروں کی رہنمائی کی ضرورت ہے جو غیر معیاری تنقید کا مقابلہ کر سکیں۔ جاوید شیخ کے الفاظ نے نہ صرف نادیہ خان اور عمر عدیل کی تنقید کو بے بنیاد ثابت کیا ہے بلکہ ان تمام نام نہاد نقادوں کے لیے بھی واضح پیغام ہے جو فنکاروں کی محنت کو کم تر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاوید شیخ نے نادیہ خان خان اور

پڑھیں:

پنجاب سے لوگ مرنے نہیں، سیر کیلیے گئے تھے؛عظمیٰ بخاری کی پختونخوا حکومت پر شدید تنقید

لاہور:

ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری سانحہ سوات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پختونخوا حکومت پر شدید تنقید کی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پنجاب سے مرنے نہیں، سیر کے لیے گئے تھے۔

پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے دریائے سوات میں پیش آنے والے دل خراش واقعے پر کے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار پیش آ رہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی دیکھنے اور پوچھنے والا نہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے افراد پانی میں بہہ گئے، جن کا تعلق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تھا۔ وہ 2 گھنٹے تک ٹیلے پر کھڑے مدد کے منتظر رہے، لیکن متعدد کالز کے باوجود ریسکیو ٹیمیں موقع پر نہ پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ چھبیس مئی 2024 کو کے پی کے حکومت نے ایئر ایمبولینس سروس کے اجرا کا اعلان کیا تھا لیکن ضرورت کے وقت یہ سہولت کہیں نظر نہ آئی۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ناران، کاغان جیسے سیاحتی مقامات پر ہوٹل تجاوزات کی بنیاد پر بنائے گئے اور سب جانتے ہیں کہ کن پرچیوں پر یہ اجازت نامے جاری ہوئے۔ نہ سڑکوں پر فنڈز خرچ ہو رہے ہیں، نہ سیاحتی مقامات کی بہتری پر اور نہ ہی دریائے سوات کے اردگرد کسی ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں، جن کی کارکردگی سانحات کے وقت صفر رہتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ برس بارشوں سے 17 افراد جاں بحق ہوئے تھے، تب بھی پنجاب حکومت نے فوری طور پر 6امدادی ٹرک روانہ کیے تھے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب پنجاب میں معمولی واقعہ ہوتا ہے، یہاں تک کہ کسی کو کتا کاٹ ہے، تو وزیر اعلیٰ پنجاب فوری نوٹس لیتی ہیں، لیکن جب سوات میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، اس وقت کے پی کے وزیر اعلیٰ کہیں اور مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی ایسے ہی حالات میں لوگ مدد کے لیے بلاتے رہے لیکن ایک طیارہ علیمہ خان کو بچانے کے لیے اڑایا گیا، عام شہریوں کی لاشیں ڈمپرز میں بھجوائی گئیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اگر کے پی حکومت کے پاس وسائل نہیں تو وہ حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟ ریسکیو صرف چڑھائی کے وقت استعمال ہوتی ہے، عام عوام کے لیے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایسا واقعہ پنجاب میں ہوتا تو فوراً ہنگامی اقدامات ہوتے، جیسے مری کے سانحے پر کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ سوات سیر کے لیے گئے تھے، ان کی حفاظت کی ذمہ داری بھی حکومت پر تھی۔ تمبو نہیں لگا سکتے تو کم از کم زبان بند کریں، ندامت تو کریں۔ دریائے سوات میں کچھ نہیں کرسکتے ، تو کوئی دفتر ہی بنا دو، کشتیاں ہی دے دو بھائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ محرم الحرام کے لیے بھی پنجاب حکومت مکمل تیاری کر رہی ہے اور ممکن ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب متاثرہ خاندان کے گھر بھی جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کے پی کے عوام اب بیدار ہو رہے ہیں اور سوال پوچھ رہے ہیں کہ بار بار ایسے سانحات کیوں ہو رہے ہیں اور ان کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا تو وہ سخت غلطی پر ہے، فیلڈ مارشل
  • بھارت معرکہ حق کبھی بھلا نہیں سکے گا، دوبارہ حملہ کیا تو بغیر جھجھک کے جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دیگا، تو وہ سخت غلطی پر ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • پنجاب سے لوگ مرنے نہیں، سیر کیلیے گئے تھے؛عظمیٰ بخاری کی پختونخوا حکومت پر شدید تنقید
  • پنجاب بجٹ میں عوام کیلئے کچھ بھی نہیں، یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے: جاوید قصوری
  • نواز شریف نے جب بھی مزاحمت کی ڈیل کرنے کے لیے کی
  • عمران خان کو کوئی مائنس کرہی نہیں سکتا، جاوید ہاشمی اڈیالہ جیل پہنچ گئے
  • مجھے صرف عمران خان کو مطمئن کرنا ہے، گنڈاپور کا جواب
  • بانیٔ پی ٹی آئی کو کوئی مائنس کر ہی نہیں سکتا: جاوید ہاشمی