لاہور:

ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری سانحہ سوات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پختونخوا حکومت پر شدید تنقید کی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پنجاب سے مرنے نہیں، سیر کے لیے گئے تھے۔

پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے دریائے سوات میں پیش آنے والے دل خراش واقعے پر کے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار پیش آ رہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی دیکھنے اور پوچھنے والا نہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے افراد پانی میں بہہ گئے، جن کا تعلق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تھا۔ وہ 2 گھنٹے تک ٹیلے پر کھڑے مدد کے منتظر رہے، لیکن متعدد کالز کے باوجود ریسکیو ٹیمیں موقع پر نہ پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ چھبیس مئی 2024 کو کے پی کے حکومت نے ایئر ایمبولینس سروس کے اجرا کا اعلان کیا تھا لیکن ضرورت کے وقت یہ سہولت کہیں نظر نہ آئی۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ناران، کاغان جیسے سیاحتی مقامات پر ہوٹل تجاوزات کی بنیاد پر بنائے گئے اور سب جانتے ہیں کہ کن پرچیوں پر یہ اجازت نامے جاری ہوئے۔ نہ سڑکوں پر فنڈز خرچ ہو رہے ہیں، نہ سیاحتی مقامات کی بہتری پر اور نہ ہی دریائے سوات کے اردگرد کسی ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں، جن کی کارکردگی سانحات کے وقت صفر رہتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ برس بارشوں سے 17 افراد جاں بحق ہوئے تھے، تب بھی پنجاب حکومت نے فوری طور پر 6امدادی ٹرک روانہ کیے تھے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب پنجاب میں معمولی واقعہ ہوتا ہے، یہاں تک کہ کسی کو کتا کاٹ ہے، تو وزیر اعلیٰ پنجاب فوری نوٹس لیتی ہیں، لیکن جب سوات میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، اس وقت کے پی کے وزیر اعلیٰ کہیں اور مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی ایسے ہی حالات میں لوگ مدد کے لیے بلاتے رہے لیکن ایک طیارہ علیمہ خان کو بچانے کے لیے اڑایا گیا، عام شہریوں کی لاشیں ڈمپرز میں بھجوائی گئیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اگر کے پی حکومت کے پاس وسائل نہیں تو وہ حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟ ریسکیو صرف چڑھائی کے وقت استعمال ہوتی ہے، عام عوام کے لیے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایسا واقعہ پنجاب میں ہوتا تو فوراً ہنگامی اقدامات ہوتے، جیسے مری کے سانحے پر کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ سوات سیر کے لیے گئے تھے، ان کی حفاظت کی ذمہ داری بھی حکومت پر تھی۔ تمبو نہیں لگا سکتے تو کم از کم زبان بند کریں، ندامت تو کریں۔ دریائے سوات میں کچھ نہیں کرسکتے ، تو کوئی دفتر ہی بنا دو، کشتیاں ہی دے دو بھائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ محرم الحرام کے لیے بھی پنجاب حکومت مکمل تیاری کر رہی ہے اور ممکن ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب متاثرہ خاندان کے گھر بھی جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کے پی کے عوام اب بیدار ہو رہے ہیں اور سوال پوچھ رہے ہیں کہ بار بار ایسے سانحات کیوں ہو رہے ہیں اور ان کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان انہوں نے کہا کہ دریائے سوات سوات میں رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ

پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم نئے بلدیاتی انتخابات دیگر صوبوں سے مشروط کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی تنظیم لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بھی مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2 مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔  پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021ء  کو ہوئے تھے لیکن بلدیاتی حکومتوں کی تشکیل 31 مارچ 2022ء  کو ہوئی  جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات پہاڑی علاقوں میں جون 2022ء  کو ہوئے اس طرح میدانی علاقوں میں بلدیاتی حکومتیں 31 مارچ 2026ء  اور پہاڑی علاقوں میں جون 2026ء  کو تحلیل ہوجائیں گی۔

بلدیاتی نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور ان کے اختیارات کا بھی تعین نہیں ہوسکا، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کی جائے، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے تو صوبائی حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔ ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔

دوسری جانب لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بلدیاتی انتخابات بروقت نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمایت اللہ مایار نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق جس تاریخ کو بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا ہے اسی روز بلدیاتی حکومتوں کی مدت شروع ہوجاتی ہے۔ اگر بلدیاتی حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر انتظار خلیل کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے، نہ ہی انہیں قانون کے  مطابق کام کرنے دیا گیا  ہے۔ حکومت سے  مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افواج نے بھارت کو دھول چٹائی، ملک ترقی کے نئے سفر پر گامزن: عظمیٰ بخاری 
  • حصول آزادی سے تحفظ آزادی ہمارا ویژن ہے، عظمیٰ بخاری
  • جو آج کاٹ رہے ہیں، وہ کل خود بویا تھا ، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی پر سخت تنقید
  •  جشن آزادی کنسرٹ میں روایتی پنجابی کلچر کا تڑکا بھی لگایا جائے گا: عظمیٰ بخاری 
  • فتنہ پارٹی یوم آزادی پر شرپسندی، انتشار پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہی: عظمیٰ بخاری 
  • آسٹریلوی وزیراعظم کا نیتن یاہو پر غزہ کے انسانی بحران کا الزام اور شدید تنقید
  • قومی دن پر احتجاج کرنا کسی محب وطن کا ایجنڈا نہیں ہوسکتا؛ عظمیٰ بخاری
  • خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم، نئے انتخابات کا فیصلہ
  • ہانیہ عامر اور عاصم اظہر کی دوبارہ ملاقاتیں؟ مداحوں کی شدید تنقید