اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیئے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہوچکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہوچکا، اب حکومت اسے تحلیل کر دے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے، قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے، سی ڈی اے کے پاس ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فیصلے میں کہا لوکل گورنمنٹ اسلام آباد سی ڈی اے کہا کہ کے تحت

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:ججز ٹرانسفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد  ہائی کورٹ کے 5 ججز نے اپنے تبادلوں اور سنیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اعلیٰ عدالت میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔

یہ اپیل سینئر وکیل منیر اے ملک کے توسط سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی، جس میں 19 جون 2025 کو دیے گئے عدالتی فیصلے کو معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے حالیہ فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلوں کو آئینی اور قانونی قرار دیتے ہوئے سنیارٹی کے تنازع کو صدرِ مملکت کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی،تاہم متاثرہ ججز نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ نہ صرف عدالتی خودمختاری کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ ججز کے آئینی حقوق پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

انٹرا کورٹ اپیل کے ساتھ ساتھ ایک عبوری حکم امتناع کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپیل کے فیصلے تک 19 جون کا سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ مزید برآں درخواست گزاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ صدرِ پاکستان کو ہدایت دی جائے کہ وہ اس عرصے میں ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہ کریں۔

اپیل کنندگان نے یہ بھی زور دیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو مستقل چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے سے روکا جائے، تاوقتیکہ انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ سامنے نہ آجائے۔ ججز کا کہنا ہے کہ اگر یہ تعیناتی عمل میں لائی گئی تو یہ ان کے آئینی تحفظات کو مزید شدید کرے گی اور اس پورے عمل کی شفافیت مشکوک ہو جائے گی۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ وہ اپنے ہی فیصلے پر نظرثانی کرے اور اس بات کا جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کا معاملہ ایک شفاف، منصفانہ اور آئینی طریقہ کار کے مطابق نمٹایا گیا یا نہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق موجودہ فیصلہ ججز کی آزادی اور عدالتی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے اور اس کے اثرات مستقبل میں عدالتی نظام پر دور رس مرتب ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب قانونی ماہرین اس اپیل کو ایک سنجیدہ اور تاریخی نوعیت کا معاملہ قرار دے رہے ہیں کیوں کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے معزز ججز نے براہِ راست سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے آئینی اور عدالتی دائرہ اختیار کا واضح تعین کروانے کی کوشش کی ہے۔ اس کیس کا فیصلہ پاکستان کے عدالتی نظام میں ججز کی خودمختاری، تبادلے اور ترقی کے عمل پر ایک نیا عدالتی معیار قائم کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا سی ڈے اے تحلیل، اثاثے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل کرنے کا حکم
  • ججز ٹرانسفر کیس:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کی ہدایت کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سی ڈی اے ختم کرنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کر دی
  • ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم صادر،اثاثے ایم سی آئی کو دینے کا حکم ، تحریری فیصلہ سب نیوز پر
  • وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کر کے اختیارات، اثاثے و ذمہ داریاں MCI کو منتقل کرنے کا حکم