فیس بک کی جانب سے صارف کی پرائیویٹ فوٹوز کو اے آئی کی تربیت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا (Meta) گزشتہ کئی برسوں سے اپنی آرٹیفشل انٹیلیجنس (AI) پروگرامز کی تربیت کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی اربوں پبلک تصاویر سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ تاہم اب کمپنی ایسی تصاویر تک بھی رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے جو صارفین نے سرور پر اپ لوڈ ہی نہیں کیں۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، متعدد صارفین کو فیس بک اسٹوریز پوسٹ کرنے کی کوشش کے دوران ایک پاپ اپ میسج دکھائی دیا جس میں ان سے “کلاؤڈ پروسیسنگ” کی اجازت طلب کی گئی۔ اس اجازت کے نتیجے میں فیس بک کو صارفین کے فونز میں موجود کیمرا رول یعنی ایسی تصاویر اور ویڈیوز تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جو ابھی تک کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر نہیں کی گئیں۔
اس پیغام میں واضح کیا گیا کہ اجازت دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ صارف میٹا کی AI شرائط کو قبول کر رہا ہے، جس کے تحت کمپنی نہ صرف ان نجی تصاویر بلکہ ان میں موجود چہروں اور دیگر بصری تفصیلات کا تجزیہ کر سکے گی۔
اس کے ساتھ ہی، صارفین درپردہ اپنی ذاتی معلومات کے استعمال کی بھی اجازت دے رہے ہوں گے۔
میٹا نے حال ہی میں یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ 2007 سے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی جانے والی پبلک پوسٹس کو اپنے جنریٹیو AI ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مواد صرف ان صارفین کا ہوتا ہے جو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیس بک
پڑھیں:
100 سال قبل کیمرے کیسے کام کرتے تھے، دلچسپ ویڈیو
آج سے ایک صدی قبل جب نہ اسمارٹ فون تھے، نہ سیلفی اسٹکس، اور نہ ہی جدید کیمرے۔ تب بھی لوگ یادوں کو قید کیا کرتے تھے اور اس کام کے لیے لکڑی کے ایک سادہ سے ڈبے کا استعمال کیا جاتا تھا۔ جو آج کے ڈیجیٹل کیمروں سے بالکل مختلف اور حیرت انگیز تھا۔
سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ایک شخص لکڑی کے بڑے سے کیمرے کے سامنے بیٹھا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اور ایک پرانا اسٹینڈ کیمرا سامنے رکھا تھا جس کے سامنے ایک لینس لگا ہے۔ لینس کے آگے ایک چھوٹا سا ڈھکن موجود تھا، جسے تصویر کھینچنے کے لیے چند سیکنڈ کے لیے ہٹایا گیا۔
اس کے بعد کیمرا مین ڈبے کے پیچھے جاتا ہے، ایک خاص اینگل سے تصویر کا زاویہ طے کرتے ہوئے تصویر کھینچتا ہے جس میں نہ کوئی ڈیجیٹل بٹن ہے، نہ اسکرین، نہ روشنیوں کی بھرمار۔
تصویر بنانے کا عمل انتہائی دلچسپ تھا۔ تصویر لینے کے بعد کیمرا مین ایک برتن میں خاص قسم کا کیمیکل والا پانی بھرتا ہے اور اس برتن میں تصویر کو ڈالتا ہے جس سے آہستہ آہستہ چہرہ تصویر پر ابھرنے لگتا ہے اور کچھ ہی وقت میں ایک خوبصورت بلیک اینڈ وائٹ تصویر تیار ہو جاتی ہے۔
Capturing memories with a 100 year old camera pic.twitter.com/6dRubyICUk
— ViralRush ⚡ (@tweetciiiim) August 8, 2025
صارفین اس ویڈیو پر دلچسپ تبصرے کرتے نظر آئے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ اس کیمرے کو میوزیم میں رکھنا چاہیے۔
Should be kept in museum
— Cat's Mommy… (@Mayaverse3157) August 10, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ اس کیمرے کو ٹھیک حالت میں رکھنے کے لیے مسلسل محنت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
Wow…. It would take constant effort and maintenance to keep this camera in shape.
— Travel/Study | CV & SOP Writer ✍️ (@Kollydebbie) August 9, 2025
عابد نامی صارف نے کہا کہ یہ اُس وقت کی بہترین ٹیکنالوجی تھی، لیکن اب ہر شخص کے پاس یہ کیمرہ اس کے موبائل فون میں موجود ہے، اس لیے دنیا میں فوٹوگرافرز کا پیشہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
That was a best technology that's time but now every person have in his mobile phone now photographer profession end in the world
— Abid Dhariwal (@a__bd26) August 10, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ایک ایسی دنیا میں جو جدید ترین گیجٹس کی دیوانی ہے اس میں یہ 100 سال پرانا کیمرہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل اہمیت آلے کی نہیں، بلکہ کہانی سنانے والے کی ہوتی ہے۔
In a world obsessed with the newest gadgets, Mr. Haji’s 100-year-old camera reminds us that it’s the storyteller, not the tool, that truly matters.
— Nikah Mohamad (@MohamadNikah) August 11, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرانے کیمرے محفوظ تصویریں