بی جے پی انتخابی عمل میں دھاندلی کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کررہی ہے، تیجسوی یادو
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اپوزیشن جماعتیں مسلسل ایس آئی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور انکا موقف ہے کہ اس عمل کے ذریعے ووٹر لسٹ میں جانبدارانہ تبدیلیاں کر کے بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو نے ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) کے معاملے پر الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی انتخابات میں دھاندلی کے لئے الیکشن کمیشن کو اپنے مفاد میں استعمال کر رہی ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تیجسوی یادو کا کہنا تھا کہ بہار کے لاکھوں ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا رہے ہیں، کچھ کے پاس درست کاغذات نہیں ہیں اور کئی ایسے لوگ جو بہار سے باہر رہتے ہیں یہاں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہار کے لئے بدقسمتی ہے اور ایس آئی آر دراصل بی جے پی کی سیاسی سازش ہے۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ اور ترقیاتی پیکیج ملنا چاہیے تھا لیکن اس کے بجائے ایس آئی آر کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ ایس آئی آر کے خلاف نہیں بلکہ اس کے غیر شفاف طریقہ کار کے خلاف ہیں۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے کہا کہ راہل گاندھی کے الزامات سیاسی فائدے کے لئے نہیں بلکہ ووٹ کے حق کے تحفظ کے لئے ہیں۔ راہل گاندھی کے پاس اس سلسلے میں مکمل شواہد موجود ہیں اور اگر کوئی ٹھوس ثبوت کے ساتھ بات کرے تو اسے خوش آمدید کہا جانا چاہیئے۔ جیتو پٹواری نے کہا کہ یہ مہم اس لیے چلائی جا رہی ہے تاکہ آئندہ نسلیں بھی اپنے ووٹ کے حق سے محروم نہ ہوں۔ یہ معاملہ آئین کی بالادستی اور عوام کے جمہوری حقوق کو محفوظ رکھنے کا ہے، نہ کہ کسی جماعتی مفاد کا۔ اپوزیشن جماعتیں مسلسل ایس آئی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس عمل کے ذریعے ووٹر لسٹ میں جانبدارانہ تبدیلیاں کر کے بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تیجسوی یادو ایس آئی آر نے کہا کہ ووٹر لسٹ بی جے پی کے خلاف ہیں اور کے لئے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ
سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ستائسویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبے کا شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات اگلے سال مئی سے پہلے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے کیونکہ فروری میں سردی اور برفباری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ سکرود میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ بات چیت کے دروازے کسی کیلئے بھی بند نہیں کئے، اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے، یہاں تک کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے، ان جماعتوں کے ہمراہ ہماری بیٹھک بھی ہو چکی ہے، اتحاد کیلئے کسی کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے مگر ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی۔ سکردو حلقہ نمبر 1 کے حوالے سے بڑا سرپرائز دیں گے، یہاں پارٹی رہنمائوں کو ایک جگہ بٹھائیں گے، سیٹ بچانے کیلئے رہنمائوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت سے تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام جماعتوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں، آئندہ آنے والا وقت بہت حساس ہے آئندہ آنے والی حکومت کی بہت بڑی اہمیت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اس میں بھی اپنا حصہ مانگیں، کشمیر افیئرز کی وزارت ختم کرنے کی باتیں بہت ہوئیں مگر ابھی تک یہ منسٹری ختم نہیں ہوئی، ستائیسویں ترمیم میں عبوری صوبے کو شامل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیڈریشن کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے اپریل میں ہونے ہیں، کسی بھی حلقے میں ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا پراسس شروع ہو گا تو ٹکٹوں کے بارے میں فیصلے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی ہے بہت سارے ہمارے ساتھی بھی ہمارے اوپر تنقید کر رہے ہیں مگر ہم جواب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحت کے مسائل دگرگوں ہیں، پیچیدہ بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں ہو پا رہا ہم الیکشن میں باقاعدہ منشور لیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ذریعے کیلئے جو بہتری ہو سکتی تھی، لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیئے اور الحمد اللہ لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت ہمیں میسر ہے اور یہ فیلڈ الیکشن تک دستیاب ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز اور امیدواروں کا رخ ہماری پارٹی کی جانب ہے، کسی کیلئے بھی دروازہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان کا امن بہت عزیز ہے، یہاں کے علمائے کرام سے بہت تعاون کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا تعاون اس بابت مثالی رہا ہے، امن و امان کے ماحول کو الیکشن تک برقرار رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی لوگوں کو پارٹی میں لانے کے حوالے سے صوبائی قائدین کے ساتھ رابطے کرے گی، ایسا نہیں ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی طرف سے لوگوں کو پارٹی میں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی سے پیشگی اجازت لیکر پولیس والوں کے دھرنے ختم کرانے گیا تھا، مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ پولیس والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پولیس خود کو ٹھیک کریں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن مئی سے پہلے نظر نہیں آتے، موسمی حالات کی وجہ سے فروری میں الیکشن نظر نہیں آتے، اگر کوئی جماعت فروری میں الیکشن چاہتی ہے تو وہ سامنے آئے گی پھر بات ہو گی، فروری میں تمام علاقے برفباری کی وجہ سے بند ہونگے تو الیکشن کیسے ہونگے؟