data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بٹگرام : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے نہ اس حکومت کو چلنے دیا تھا نہ اس حکومت کو چلنے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 2018 کی طرح 2024 کے الیکشن کو بھی تسلیم نہیں کیا، یہ الیکشن بھی دھاندلی زدہ ہیں جب کہ دھاندلی کے الیکشن اور دھاندلی کی حکومتوں میں کرپشن کا گلہ نہ کیا جائے۔یہ بات انہوں نے بٹگرام میںشعائر اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومتیں نہیں چلیں گی، عوام کے فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کیا جائے، جے یو آئی کے کارکن میدان عمل میں ہوں گے، کامیابی مقدر بنے گی۔

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم آگے بڑھ کر ملک میں انقلاب برپا کردیں گے، اللہ کی طاقت ہمارے ساتھ ہے، حکومت کے خلاف کھڑے رہیں گے، بٹگرام اجتماع سے ثابت ہوگیا عوام ہمارے ساتھ ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ملک کی سلامتی کو مقدم رکھنے والوں کو کیوں مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے نوٹس پر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں، ایک ہفتہ لگے گا اور پورا اسلام آباد ان کے ہاتھ میں ہوگا لیکن ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ ملک کے حالات اس حد تک نہ جائیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طاقت ور قوتیں اپنی طاقت پر اتنا بھی بھروسہ نہ کریں کہ بس وہ آخری قوت ہے اور انہیں کوئی قوت چیلنج نہیں کرسکے گی، ہم نے سخت حالات میں امریکا کو چینلج کیا، عالمی قوت کو چینلج کیا، ہم بھرپور عوامی قوت کے ساتھ سیاسی جنگ لڑیں گے، قانون وآئین کی پیروری کرتے ہوئے اس ملک کے نظام کو تبدیل کریں گے۔ ہمارے حکمران کم عقل ہیں، حکمران قوم کا پیسہ لوٹ رہے ہیں، ہم ملک کو آئین کی پٹری سے اتارنے والوں کےخلاف سیسہ پلائی دیوار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام کا فیصلہ غلط اور یکطرفہ ہے جس پر قبائل ناراض ہیں، تم نے فاٹا کے عوام اور کروڑوں عوام کے مستقبل کا فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر کیا تو آج پچھتانا تو پڑے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ مولانا فضل

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ

وزیراعظم شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفون پر اہم گفتگو ہوئی، جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے سمیت مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پاک سعودی دفاعی معاہدے کوتاریخی قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ باعثِ فخر ہے کہ اسے حرمین شریفین کے تحفظ کی سعادت حاصل ہو رہی ہے، یہ ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری انسانی بحران، جنگ بندی کی کوششوں اور پاکستان کے سفارتی کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے حماس کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کو خطے میں قیامِ امن کے لیے اہم موقع قرار دیا، اور کہا کہ یہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا نادر موقع ہے جسے عالمی برادری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔ غزہ میں جنگ بندی سے نہ صرف بے گناہ جانوں کا تحفظ ممکن ہوگا بلکہ ایک پائیدار امن کی بنیاد بھی رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کا قیام خطے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ رابطہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمِ اسلام کے اہم دفاعی معاملات میں بھی فعال اور سنجیدہ شراکت دار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ
  • وزیراعظم کا مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال
  • صحافیوں کیساتھ پولیس گردی کی اجازت نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • نیشنل پریس کلب پر پولیس کا حملہ؛ سیکڑوں صحافیوں کا احتجاج، فضل الرحمان بھی پہنچ گئے
  • صحافیوں کا احتجاج حق بجانب، ہم ان کے شانہ بشانہ ہیں : مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمٰن کا صحافیوں سے اظہار یکجہتی
  • عوامی مطالبات کو پُرامن طریقے سے مانا جا سکتا ہے: رانا احسان افضل
  • فلوٹیلا پر حملے کے خلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • دورہ جامعہ اشرفیہ‘ علوم کی تقسیم حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے کی: فضل الرحمان