بھارت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
بھارت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے بھارت سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، پاکستان بھارت کو 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا، بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا،فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہوسکتا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا کہ آئی ایس ایس آئی پاکستان کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، تعلیمی شعبے میں آئی ایس ایس آئی اہم کردار ادا کررہا ہے، پالیسی سازی اور سفارت کاری میں آئی ایس ایس آئی کا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا اس وقت تبدیلی کا عمل سے گزر رہی ہے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، پاکستانی اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے، بھارت پہلگام فالس فلیگ کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی، ہم نے بھارتی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا، پاکستان بھارت کو 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکاسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتےہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، پاکستان پرامن بقائےباہمی کے اصول پر عمل پیرا ہے، مسئلہ کشمیرکاسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتےہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کومشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، ہم ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کےمذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے، نہتےفلسطینیوں کےخلاف اسرائیلی بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی مظالم کاسلسلہ بندکرانےکےلیےکرداراداکرے، فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہوسکتا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرزوہرن مامدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف زوہرن مامدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے دوست پاکستان کےساتھ کھڑے ہیں،، ترک صدر چین نے پاکستان کو دیئے گئے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے کی مدت میں توسیع کر دی پاک فضائیہ کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل پاکستان سے مفرور 2ملزمان اسپین میں گرفتار، دفتر خارجہ کی تصدیقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نہیں کرسکتا پاکستان پر
پڑھیں:
ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ جب تک ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ،بنگلہ دیش کپاس کی درآمد شدہ 80 لاکھ گانٹھوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کر کے سالانہ 50ارب ڈالر سے زائد زرِمبادلہ حاصل کر رہا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ پاکستان ہر سال 1.2 سے 1.5کروڑ گانٹھیں، مقامی پیداوار اور درآمدات ملا کر استعمال کرتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل برآمدات 15سے 20ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر ہیں،اس فرق کی وجہ محض مقدار نہیں بلکہ معیار اور پروسیسنگ ہے، پاکستان کی کپاس کے معیارات بین الاقوامی سطح پر ناقابل قبول ہیں ،فرسودہ جننگ نظام سے ریشے کی لمبائی، مضبوطی اور صفائی شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی 90فیصد سے زائد کپاس ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے موزوں نہیں رہتی، عالمی برانڈز کی طلب کے مطابق ہائی اینڈ فیشن اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی بجائے پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ گھریلو ٹیکسٹائلز تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی عالمی ٹیکسٹائل سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر کپاس کی جینیاتی بہتری، معیاری بیج کی فراہمی اور جدید جننگ ٹیکنالوجی کے نفاذ جیسے بنیادی شعبوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ یہ فرق صرف کپاس کی مقدار کا نہیں بلکہ ویلیو ایڈیشن اور پالیسی ترجیحات کا بھی ہے، بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کو بروقت سمجھا، اپنی مصنوعات کے لیے برانڈ ویلیو تخلیق کیںاور بین الاقوامی سطح پر ایک مسابقتی مقام حاصل کیا اس کے برعکس پاکستان کی صنعت نے اپنی توجہ سستی توانائی، گیس اور ٹیکس چھوٹ پر مرکوز رکھی جبکہ کپاس کی تحقیق، کسانوں کی معاونت اور بیج و پیداوار کے مسائل حل کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ چیلنجز صرف تکنیکی نہیں بلکہ پالیسی سے جڑے ہوئے بھی ہیں جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔