سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ پر پاکستانی شہری کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جون 2025ء ) سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ پر پاکستانی شہری کو سزائے موت دے دی گئی۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منشیات سمگل کرنے پر غیر ملکی پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے، پاکستانی تارک وطن غلام طفیل محمد مصطفیٰ کو منشیات سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ ملزم کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا، بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دے دی، جس کے نتیجے میں پیر کے روز مکہ مکرمہ میں عدالت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا۔(جاری ہے)
اس کے علاوہ ریاض میں سکیورٹی گشت نے 2 پاکستانی تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے جو ایک پاکستانی خاتون پر حملہ کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آئے، جس میں موجود ملزمان کی نشاندہی پر انہیں گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی اور ملزمان کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا، جس شخص نے اس سارے معاملے کی ویڈیو بنائی اور اسے شیئر کیا اسے بھی سائبر کرائم مخالف قانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا جائے گا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرفتار کیا سزائے موت
پڑھیں:
ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت
مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیر سماعت رہا۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔