جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کے خلاف چین کا موقف بدستور برقرار ہے، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کی کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن نے جاپان کے کچھ علاقوں سے آبی مصنوعات کی درآمد مشروط طور پر دوبارہ شروع کرنے کا اعلان جاری کیا۔ پیر کے روز چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے یومیہ پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے کہا کہ جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کے خلاف چین کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ خاص طور پر چین کی مضبوط پوزیشن اور فعال کوششوں کی وجہ سے جاپان نے فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کی بین الاقوامی نگرانی اور چین کی آزادانہ نمونے لینے کی نگرانی کو قبول کیا ہے، اور مذکورہ نگرانی کی سرگرمیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ جاپان پر زور دیا جائے کہ وہ طویل مدتی عملی اقدامات کے ذریعے وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائے اور سمندر میں پانی کے اخراج کے خطرات کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرے۔ چینی حکام عوام کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹری اقدامات کو مضبوط بناتے رہیں گے، اور کسی بھی خطرے کا پتہ چلنے کی صورت میں قانون کے مطابق فوری طور پر ضروری درآمدی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پانی کے
پڑھیں:
غیر قانونی تارکین وطن عالمی سلامتی کیلئے سنگین چیلنج، پاکستان کے موقف کی جیت
دنیا میں غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے سلامتی کے خطرات اور معاشی دباؤ پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی جانے لگی۔
پاکستان میں غیر قانونی افغان مہاجرین کی طرح برطانیہ میں بھی پناہ گزین شدید چیلنج بن گئے۔
برطانوی جریدے دی گارڈین کے مطابق پناہ گزینوں کا نظام قابو سے باہر ہے اور ملک کو تقسیم کر رہا ہے، اگر تارکین کے آبائی ممالک محفوظ ہو جائیں تو انہیں واپس جانا پڑے گا، چاہے ان کے پاس جائیداد ہی کیوں نہ ہو۔
دی گارڈین کے مطابق پناہ گزینوں کو مستقل کے بجائے عارضی حیثیت دی جائے گی اور ہر 2 یا ڈھائی سال بعد درخواست دینی ہوگی، غیر قانونی طریقے سے آنے والوں کو مستقل رہائش کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔ غیر قانونی تارکین وطن برادریوں پر زبردست دباؤ ڈال رہے ہیں اور خدمات کو متاثر کر رہے ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت ہمارے ملک کو تقسیم کر رہی ہے اور برادریوں میں دراڑیں پیدا ہو رہی ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن قوانین کو توڑتے ہیں، نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور سزا سے بچ نکلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہائش اور مالی معاونت کو اختیاری بنایا جا رہا ہے تاکہ کام کرنے والوں کی امداد بند کی جا سکے، غیر قانونی تارکین وطن کو کنٹرول اور انصاف کو نظام میں واپس لانا ہمارا اولین مقصد ہے۔ یہ جدید دور میں غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کی سب سے وسیع اور جامع اصلاحات ہیں۔
پاکستان میں بھی غیر قانونی افغان مہاجرین دہشت گردی اور اسمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث ہیں، ملکی سلامتی کے پیشِ نظر افغان شہریوں کی واپسی تیزی سے جاری ہے۔