چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن کانئے تعمیر شدہ شیڈز کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر، ناظم آباد ٹاؤن میں تعمیراتی کام جس میں ورکشاپ میں شیڈز لگانے کے بعد افتتاح کیا۔ ناظم آباد ٹاؤن میں ورکشاپ کی بحالی اور مشینری کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل جاری ہے، افتتاح کے موقع پر ڈائریکٹر سینی ٹیشن ظہیر احمد، ڈائریکٹر ایڈور ٹائزمنٹ عبداللہ میمن، ڈپٹی ڈائریکٹر اڈمن احسن مسعود، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی حماد، ام وی آئی کامران، انچارج انٹی انکرجمینٹ راشد کمال، انچارج ریسکیو عارف الدین و دیگر افسران بھی موجود تھے۔ چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن، سید محمد مظفر نے ناظم آباد ورکشاپ کے افتتاحی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا یہ ورکشاپ جب ہمیں ملی تو ایک ویران کباڑ خانہ تھی، لیکن ہم نے مسلسل محنت اور منصوبہ بندی سے اسے ایک فعال ورکشاپ میں تبدیل کیا۔ یہاں کھڑی پرانی گاڑیوں قابل استعمال بنا کر ان کو ناظم آباد ٹاون کی مشینوں کی تعداد میں اضافہ کیا جس سے صفائی ستھرائی کے کاموں میں تیزی آئی ہے، ورکشاپ میں باقاعدہ نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت ور کشاپ میں گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے شیڈ، سیکیورٹی کیمرے، سروس اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ مستقبل میں ہم ایک جدید شاور رولز سسٹم بھی متعارف کروا رہے ہیں تاکہ گاڑیوں کی صفائی اور دیکھ بھال کا نظام مزید مؤثر ہو۔ ان شاء اللہ، ہمارا عزم ہے کہ ناظم آباد ٹاؤن میں صفائی و ستھرائی کی خدمات مشینری کے بہتر استعمال کے ساتھ مزید بہتر بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ناظم ا باد ٹاو ن
پڑھیں:
سانحہ سوات: ریکسیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟
سانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقات کے لیے بنی انکوائری کمیٹی کو اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ محدود وقت میں ٹیم جو کرسکتی تھی اس نے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات واقعہ پر خیبرپختونخوا حکومت کی وضاحت، پاکپتن سانحہ پر مریم نواز سے استعفیٰ مانگ لیا
جواب میں کہا گیا کہ 40،45 منٹ میں جو کر سکتےتھے ہم نے کیا اور 3 سیاحوں کو بھی ریسکیو کیا۔
افسر نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق افسر کا مؤقف تھا کہ واقعہ کی جگہ پر پانی کے تیز بہاؤ کے باعث ریسکیو میں مشکلات پیش آئیں۔
ریسکیو افسر نے ریسکیو کی کارروائی سے متعلق شواہد، فوٹیجز اور گاڑیوں کا ریکارڈ بھی فراہم کیا۔ کمیٹی کی جانب سے اس سوال پر کہ قیمتی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی کے ذریعے امدادی کارروائی شروع کی گئی۔ پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا اور 40 سے 45 منٹ میں ممکنہ حد تک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 3 سیاحوں کو بچایا گیا۔
سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے کہا کہ سانحہ مینگورہ بائی پاس سے قبل بھی 2 آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا جبکہ 27 جون کو مختلف مقامات پر 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔
مزید پڑھیے: سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف
ان کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، 9 بج 49 منٹ پر شہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی، 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی جبکہ واقعہ کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بے انتہا تیز بھی تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سانحہ سوات سانحہ سوات انکوائری کمیٹی سانحہ سوات ریسکیو افسر کا جواب سوات حادثہ