ضلع کشمور میں بے امنی عروج پر ،شہری قیمتی اشیا سے محروم ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کندھکوٹ( نمائندہ جسارت)کافی عرصہ سے کشمور ضلع میں بے امنی رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی آئے روز کسی نہ کسی کو اپنی قیمتی اشیا سے محروم کیا جاتا تھا۔ ایس ایس پی کشمور زبیر نذیر شیخ نے جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کیلئے ایس پی انویسٹی گیشن طارق مراد گھانگرو کی سربراہی میں جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کیلئے تنگوانی، کندھکوٹ اور بخشاپور کے مختلف علاقوں میں مختلف گینگز کے خلاف ٹارگیٹڈ اور انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کر کے مختلف لوگوں سے چھینی گئی گاڑیاں، ڈاٹسن اور مسروقہ سامان برآمد کرلیا گیا بلکہ ان کے محفوظ پناہ گاہوں کو نذر آتش کر کے بھسم بھی کر دیا۔ ایس پی انسویسٹی گیشن طارق مراد گھانگھرو کی قیادت میں کندھکوٹ بی سیکشن تھانہ کی حدود میں منو بہلکانی گینگ کے خلاف آپریشن میں راکٹ لانچر کے گولے برآمد کرکے ڈاکوئوں کے کئی ٹھکانوں کو آگ لگا کر مسمار کردیا گیا۔ انڈس ہائی وے کندھکوٹ ،تنگوانی اور غوثپور کے علاقوں میں ڈکیتی رہزنی اور دہشت کی علامت سمجھے جانے والے بہلکانی، کوکاری نندوانی، بنگوار اور جکھرانی گینگ کے خلاف جاری آپریشن میں پولیس کو اہم کامیابیاں ملی ہیں جس میں رحیمو محمدانی کا بیٹا ،جکھرانی گینگ کا سرغنہ مرید جکرانی جان بحق اور جبکہ کئی اہم مقدمات اور واقعات میں مطلوب ڈاکوئوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ایس پی طارق مراد کا کہنا تھا کہ زندگی اللہ نے دی ہے ۔ جب تک سانس میں سانس ہے جرائم کے خلاف اس طرف جنگ جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر جج نے سماعت سے معذرت کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس عالیہ نیلم کو ارسال کر دی۔درخواست گزار منیر احمد و دیگر کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد اظہر صدیق پیش ہوں گے، درخواست میں وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکرٹریز فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔درخواست گزار کے مطابق ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ستائسویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلہ تک ترمیم پر عملدرآمد روک دے۔