غزہ جنگ بندی کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگی؟ امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
غزہ جنگ بندی کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگی؟ امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
غزہ سٹی (آئی پی ایس) امریکی صدر کے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دعوے کے بعد یرغمالی اور اسرائیلیوں کی لاشیں دینے کے حوالے سے امریکی اخبار کا بیان سامنے آیا ہے۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ 10 یرغمالی اور 18 ہلاک اسرائیلیوں کی لاشیں 5 مرحلوں میں دی جائیں گی، لاشیں اور یرغمالی رہا کرنے پر فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد کرنے سے گریز کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے شرائط سے اتفاق کرلیا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق 60 روز کے دوران تمام جنگ کے خاتمے کیلئے تمام پارٹیز کے ساتھ مل کرکام کریں گے جب کہ قطر اور مصر کے حکام حتمی تجاویز پیش کریں گے۔
اس کے بعد 26 جون کو اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے اور حماس کی جگہ 4 عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست امریکی حملوں سے ایران کا ایٹمی پروگرام 2 سال پیچھے چلا گیا: پینٹاگون فرد جرم کے بعد اب گواہوں کی باری، 9 مئی کیس میں نیا موڑ آنے والا؟ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کیلئے نتیجہ خیز شراکت داری کیلئے پرعزم ہیں، وزیرخزانہ اس پاگل کمیونسٹ کو نیویارک تباہ نہیں کرنے دوں گا: ٹرمپ کی ظہران ممدانی پر تنقید غزہ: امداد کی تقسیم کے مراکز پر 5 ہفتوں میں 600 فلسطینی شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی اخبار
پڑھیں:
نواز شریف دوبارہ سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو بھی تیار، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ایک بار پھر ملک میں سیاسی کشیدگی کے خاتمے اور جمہوری عمل کے استحکام کے لیے بین الجماعتی مذاکرات کے حامی نظر آتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے حالیہ دنوں میں پارٹی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کے قائل نہیں، اور اگر جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو تمام سیاسی قوتوں کو ڈائیلاگ کا راستہ اپنانا ہوگا۔
نیوز ویب سائٹ (we news)کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پارٹی کے 5 رہنماؤں نے جیل سے ایک خط لکھا ہے جس میں پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی حالیہ بیانات میں مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ن لیگی رہنما کے مطابق، نواز شریف کی سوچ یہ ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر آ جائیں تو ریاستی ادارے مداخلت کا جواز تلاش نہیں کر سکیں گے۔ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ مذاکرات میں کامیابی اس وقت ممکن ہے جب فریقین سخت مؤقف میں لچک دکھائیں۔ اگر عمران خان اس بار سنجیدہ ہیں تو انہیں بھی کچھ سیاسی نرمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اور حکومت کی جانب سے بھی مثبت پیش قدمی کی جائے گی۔
’’ڈار ڈپلومیسی‘‘ ۔۔۔خارجہ پالیسی میں خاموش انقلاب
رہنما کے مطابق نواز شریف اس حد تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے ملنے کو بھی تیار ہیں جیسا کہ وہ ماضی میں بنی گالہ جا چکے ہیں جب عمران خان اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نفرت اور تلخی کی سیاست ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے۔ اُن کے نزدیک، ماضی کی طرح آج بھی ’میثاقِ جمہوریت‘ جیسی جامع سیاسی مفاہمت وقت کی اہم ضرورت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ متعدد بار اپنے بیانات میں مذاکرات کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ملک کو کس سمت لے کر جانا ہے۔ اگر دشمن ممالک آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں تو پاکستانی جماعتیں کیوں نہیں؟ اسی طرح رانا ثنا اللہ بھی کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر نواز شریف کو عمران خان سے ملنے کے لیے جیل جانا پڑا تو وہ اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
وزیرِ اعظم ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آذربائیجان پہنچ گئے
نواز شریف کی اس سوچ کو پارٹی کے اندر مثبت پذیرائی مل رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن مذاکرات کی بحالی کے لیے باضابطہ اقدامات اٹھا سکتی ہے، بشرطیکہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔نواز شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر نفرت کی سیاست جاری رہی تو کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کا آلہ کار بنتا رہے گا اور اس کا نقصان صرف ایک جماعت کو نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام کو ہوگا۔
مزید :