برلن: چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے برلن میں جرمنی کے وزیرخارجہ جوہان واڈے فل کے ساتھ چین اور جرمنی کے درمیان سفارتکاری و سلامتی سے متعلق اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے آٹھویں دور کا انعقاد ہوا ۔جمعہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق وانگ ای نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ اور جرمن چانسلر فریڈرک مرس نے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے اگلے مرحلے میں چین جرمنی تعلقات کی ترقی پر روشنی ڈالی ہے۔چین جرمنی تعلقات آگے بڑھنے کے اہم تجربات میں باہمی اعتماد ، اختلافات کا احترام کرتے ہوئے ہم آہنگی کے حصول اور مشترکہ کامیابیاں شامل ہیں۔چین جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو چین کی سفارت کاری میں اہم جگہ پر رکھتا ہے، چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں نئی جرمن حکومت کے مثبت اور منطقی رویے کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ جرمنی مکمل وحدت کے لیے چین کی کوششوں کی حمایت کرے گا، جس طرح چین نے ماضی میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی غیر مشروط حمایت کی تھی اسی طرح ایک چین کے اصول پر پاسداری کرے گا۔ یورپی یونین کے مرکزی بڑے ملک کی حیثیت سے جرمنی نے چین یورپ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مثبت خدمات سرانجام دی۔امید ہے کہ جرمنی چین یورپ تعلقات کی ترقی کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہےگا۔ جرمنی کے وزیرخارجہ جوہان واڈے فل نے کہا کہ جرمنی چین کا قابل اعتماد شراکت دار ببنے کے لیے تیار ہے۔ دونوں ممالک کے شراکت داری کے تعلقات بہتر بنیاد پر قائم رہتے ہیں۔جرمن حکومت ایک چین کے اصول پرمضبوطی سے کاربند ہے۔فریقین نے یوکرین کے بحران ، ایران کے جوہری مسئلے ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور کثیر الجہتی اسٹریٹجک تعاون پرتبادلہ خیال کیا اور قریبی صلاح و مشورہ برقرار رکھتے ہوئے فائر بندی اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جرمنی کے چین کے کے لیے

پڑھیں:

سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست کا سامنا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کو ملنے والی سربراہی بھارت کی بدترین سفارتی شکست ثابت ہوئی ہے۔

پاکستان کی سفارتی حکمت عملی  اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤثر اقدامات کی عالمی سطح پر  پذیرائی کی جا رہی ہے جب کہ بھارت کے پاکستان مخالف جھوٹے پراپیگنڈے کوایک بار پھر شدید دھچکا پہنچا ہے۔

پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ کچھ  روز  قبل ہی  پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی ’’کاؤنٹر ٹیرر ازم کمیٹی‘‘کا نائب چیئرمین بنایا گیا تھا۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت  اور پذیرائی نے بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیاسی جنگ چھیڑ دی ہے۔

کانگریس رہنماؤں نے مودی سرکارکو سفارتی ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے میڈیا اور عوامی روابط کے سربراہ پون کھیرا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے فوجیوں اور عوام کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں دھوکا دیا ہے۔

کانگریس کی رہنما رینیکا چودھری نے ایک پوسٹ میں کہا کہ میرا مودی سے سوال ہے کہ کیا ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے؟۔ وہ چار دہشت گرد جو پہلگام حملےمیں ملوث ہیں، ابھی تک کیوں آزاد  ہیں؟۔ پہلگام واقعے کے بعدانٹیلی جنس کی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ 151 دورے، 72 ممالک، بے شمار سفارتی ملاقاتیں، مگر کوئی کامیابی نہ ملی ،عوام کو اس کی فوری وضاحت چاہیے۔ پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے پاکستان  مخالف جھوٹا بیانیہ پھیلایا۔ آپریشن سندور کو انسداد دہشت گردی قرار دینے کی عالمی سفارتی مہم ناکام اور جھوٹ پر مبنی ثابت ہوئی ہے۔

ناکام اور جھوٹ پر مبنی آپریشن سندور کو انسداد دہشت گردی قرار دینے کی عالمی سفارتی مہم چلائی گئی۔ آپریشن سندور کی جھوٹی مہم عالمی سطح پر بری طرح ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ مودی کی ناکام سفارتی حکمت عملی نے بھارت کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چا ئنہ۔جنو بی ایشیا ایکسپو میں گلاب کی لکڑی کی خوشبو سے سر حد پار تعلقات کا فروغ
  • ایران کی پاکستان کی سفارتی حمایت کی ستائش، تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • جرمن اکثریت نوعمروں میں شراب نوشی پر سخت قوانین چاہتی ہے
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست کا سامنا
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست
  • انضمام سے ہجرت تک: تارکین وطن آخر کیوں جرمنی چھوڑتے ہیں؟
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کا دعوے بے بنیاد ہے .بھارتی وزیرخارجہ
  • جرمنی: ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں ڈنمارک کا شہری گرفتار
  • روس اور آذربائیجان کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے