پختونخوا کی 11 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی تاریخ جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)سینیٹ میں خیبر پختونخوا کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشستوں کے لیے پولنگ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ 21 جولائی 2025 کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہوگی۔الیکشن کمیشن نے 2 اپریل 2024 کو مذکورہ بالا انتخابات اسپیکر کی طرف سے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران صوبائی اسمبلی سے حلف نہ لینے اور الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی وجہ سے ملتوی کیے تھے۔ ثانیہ نشتر کی سینیٹ سے خالی کردہ نشست پر انتخابات کے لیے الیکشن پروگرام بھی جاری کر دیا گیا۔کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی
تاریخ 10 اور 11 جولائی جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 16 جولائی اور پولنگ 31 جولائی کو ہوگی۔مرحوم ساجد میر کی سینیٹ سے خالی کردہ نشست پر الیکشن کے مختلف مراحل جو کہ الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی وجہ سے ملتوی کیے گئے تھے اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ریٹرننگ آفیسر امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 15 جولائی 2025 کو جاری کرے گا اور کاغذات نامزدگی 16 جولائی 2025 تک واپس لیے جا سکیں گے۔ پولنگ 21 جولائی 2025 کو پنجاب اسمبلی میں ہوگی۔قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا سے مسلم لیگ ن کی خواتین کی مخصوص 2 خالی نشستوں پر بھی الیکشن پروگرام جاری کیا گیا ہے۔ پبلک نوٹس 8 جولائی 2025 کو ریٹرننگ آفیسر جاری کرے گا۔کاغذات نامزدگی 9 اور 10 جولائی 2025 کو جمع کروائے جا سکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 14 جولائی اور امیدواروں کی حتمی فہرست 24 جولائی 2025 کو جاری کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کاغذات نامزدگی جولائی 2025 کو
پڑھیں:
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
جسٹس محسن اختر کیانی—فائل فوٹوزاسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا تذکرہ ہوا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے ایم سی آئی کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے، یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے نے کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک، ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے، آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے 4، سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔
جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتادیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
اسلام آباد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے...
انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا جذبہ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں؟
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے، اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔
ان کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو 5 سال بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے گئے، کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں؟
جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا ہے کہ اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جوکچھ عام آدمی کے ساتھ ہو رہا ہے وہی سب ججز کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بد قسمتی کی بات ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔