غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ آئندہ ہفتے ممکن، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
تل ابیب میں احتجاج اور صدر ٹرمپ سے مطالبات حماس کا جنگ بندی منصوبے پر ’مثبت ردعمل،‘ امریکہ کو معاہدے کی امید غزہ میں چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی ہلاک تل ابیب میں احتجاج اور صدر ٹرمپ سے مطالبات
تل ابیب میں چار جولائی بروز جمعہ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر امریکی سفارت خانے کے باہر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ان کے ہمدردوں نے احتجاج کیا۔
انہوں نے صدر ٹرمپ کے ’’ون بگ بیوٹی فل بل‘‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’’ایک خوبصورت معاہدہ، ایک خوبصورت یرغمالی معاہدہ‘‘ کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے علامتی طور پر 50 خالی کرسیاں ایک شبت (یہودی شب آرام) کی میز پر رکھیں، جو اب بھی یرغمال بنائے گئے افراد کی نمائندگی کر رہی تھیں۔
(جاری ہے)
قریبی بینر پر ٹرمپ کا ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا گیا پیغام درج تھا: "MAKE THE DEAL IN GAZA.
اسرائیل کے ایک مذاکراتی اہلکار کے مطابق موجودہ تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران 10 یرغمالیوں کی واپسی اور 18 دیگر کی لاشوں کی حوالگی شامل ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی شروع کی، جس میں غزہ پٹی میں وزارت صحت کے حکام کے مطابق اب تک 57,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 138 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
خان یونس کے مغرب میں قائم ایک خیمہ بستی پر جمعے کو کیے گئے ایک فضائی حملے میں 15 افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر وہ افراد شامل تھے جو تقریباً دو برس سے جاری جنگ کے باعث بے گھر ہو چکے تھے۔ اس خیمہ بستی کے زیادہ تر مکین ایسے ہی فلسطینی ہیں۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے خان یونس میں آپریشن کے دوران شدت پسندوں کو ہلاک کیا، اسلحہ برآمد کیا اور حماس کے مراکز کو تباہ کیا۔
غزہ بھر میں 100 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں مبینہ عسکری تنصیبات، اسلحے کے ڈپو اور راکٹ لانچنگ سائٹس شامل ہیں۔بعد ازاں فلسطینیوں نے جمعے کو ہلاک ہونے والے افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظم حماس نے کہا ہے کہ اس نے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی منصوبے پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر فوری بات چیت کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ایک ’’آخری تجویز‘‘ پیش کی ہے اور انہوں نے دونوں فریقوں سے جلد جواب کی توقع بھی ظاہر کی تھی۔
حماس نے جمعے کے روز اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’حماس تحریک نے غزہ میں ہمارے عوام پر جارحیت روکنے کے لیے ثالثوں کی حالیہ تجویز پر اپنی داخلی مشاورت اور دیگر فلسطینی گروپوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
تحریک نے برادر ثالثوں کو اپنا ردعمل پہنچا دیا ہے، جو ایک مثبت جذبے کا عکاس ہے۔ حماس مکمل سنجیدگی کے ساتھ اس فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے نئے مرحلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔‘‘تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اب بھی غزہ میں امداد تک رسائی، رفح بارڈر کی صورتحال اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے واضح شیڈول جیسے نکات پر تحفظات موجود ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے جمعے کی شب امریکی صدارتی طیارے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’اگر انہوں نے واقعی مثبت جواب دیا ہے، تو یہ خوش آئند ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اگلے ہفتے غزہ فائر بندی معاہدہ طے پا جائے۔
‘‘ ایک مصری سکیورٹی اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ حماس کے جواب میں مثبت اشارے موجود ہیں لیکن چند مطالبات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے پیر کے روز واشنگٹن میں ملاقات کے دوران جنگ بندی پر زور دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو بھی جنگ بندی چاہتے ہیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ اب بھی برقرار ہے، جس پر حماس بات کرنے سے انکاری ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ہلاک کے دوران انہوں نے حماس کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائدکیاہے کہ قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے اس لیے دوحہ پر حملہ جائزتھا‘صحافیوں سے گفتگو میں نیتن یاہو نے کہا کہ قطر حماس سے جڑا ہوا ہے، اسے سہارا دیتا ہے، پناہ دیتا ہے اور مالی مدد فراہم کرتا ہے اس کے پاس اثرورسوخ ہے مگر اس نے استعمال نہیں کیا، لہٰذا ہمارا اقدام مکمل طور پر درست تھا.(جاری ہے)
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے متعدد جنگی جہازوں کے ساتھ قطری دارالحکومت دوحہ کے ہائی سیکورٹی زون میں واقع رہائشی علاقے پر حملہ کیا جس میں چھ افرادہلاک ہوئے تاہم اسرائیل حماس کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا جو مذکراتی عمل کے لیے قطر میں موجود ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان طویل جھڑپوں کے خاتمے کے لیے قطر فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کررہا ہے. اسرائیلی حملے کے ردعمل میں قطر نے عرب لیگ اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جس میں لگ بھگ 60 ممالک نے شرکت کی اجلاس کے اعلامیہ میں اسرائیل کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا قطر کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں مگر وہ طویل عرصے سے حماس کی قیادت کی میزبانی کرتا رہا ہے اور غزہ جنگ میں فریقین کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے. اسرائیلی جریدے کے مطابق نیتن یاہو کے دو قریبی ساتھیوں پر قطر سے رقوم وصول کرنے کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں جسے قطر گیٹ اسکینڈل کہا جا رہا ہے نیتن یاہو نے اس کیس کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ میں عسکری جارحیت بند نہیں کرے گاان کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ شہر کے باشندگان کے خروج کو آسان بنانے کی ہدایت دی تاہم حماس انہیں جانے سے روک رہی ہے. نیتن یاہو نے کہا کہ سات اکتوبر2023 کے حماس کے حملے سے حاصل ہونے والے اسباق نے ایک ”آزادانہ ہتھیار ساز صنعت“ قائم کرنے کی ضرورت ثابت کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں کے سامنے بھی قابض فوج ثابت قدم رہ سکے انہوں نے کہا کہ وہ اس ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے انہوں نے کہاکہ ٹرمپ نے مجھے وائٹ ہاﺅس کی دعوت دی ہے میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد ان سے ملاقات کروں گا. نیتن یاہو نے پہلے بھی کہا تھا کہ فوج غزہ شہر میں دشمن کو ختم کرنے اور اسی دوران شہری آبادی کو خالی کروانے کے لیے کام کر رہی ہے اپنے ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ حکومت غزہ کے رہائشیوں کو تیزی سے نکالنے کے لیے اضافی گزرگاہیں کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو جنگجوو¿ں سے علیحدہ کیا جا سکے جو فوج کے اہداف ہیں. قابض فوج نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے اہداف حاصل کرنے تک پوری سختی کے ساتھ اپنے آپریشنز جاری رکھے گی اور حماس کی حملہ آور صلاحیت کو ختم کرے گی ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ شہر پر قبضہ اور صفائی جیسی کاروائیاں مہینوں تک جاری رہ سکتی ہیں اور یہ کہ فوج کے لیے اس کا کوئی ٹایم فریم نہیں انہوں نے کہا کہ فورسز غزہ میں تب تک باقی رہیں گی جب تک جنگ کے اہداف حاصل نہ ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ ہر لازمی سختی کے ساتھ لڑیں گی تاکہ یہ مقصد حاصل کیا جا سکے. قابض فوج نے گزشتہ روز ابتدائی طور پر اعلان کیا کہ غزہ کے سب سے بڑے اور تباہ حال شہر میں زمینی کارروائی شروع ہو گئی ہے ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ شہر میں تقریباً تین ہزار حماس کے جنگجو موجود ہو سکتے ہیں فوج نے بتایا کہ زمینی دستے شہر کے اندر گہرائی میں داخل ہو رہے ہیں اور وسطی شہر کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیںبیان میں کہا کہ فوج ہر اس وقت تک آپریشنز جاری رکھنے کے لیے تیار ہے جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے کہا فوج نے ایک تیز عسکری عمل شروع کیا ہے اور کہا کہ فوج فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دھمکی دی کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور وہ اسے حماس کی قبر کا نشان بنانے کی بات کر رہے ہیں ووسری جانب ہزاروں افراد، شہر کے بے شمار باشندگان، جاری شدید بمباری کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ چند گھنٹوں میں تقریباً پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں.