آسٹریلیا میں یہودی عبادت خانہ اور اسرائیلی ریسٹورینٹ پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
آسٹریلوی شہر میلبورن میں صرف ایک منٹ کے دوران ایک یہودی عبادت گاہ اور ایک اسرائیلی ریستوران پر نامعلوم افراد نے حملہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میلبورن میں ایک تاریخی یہودی عبادت گاہ پر اُس وقت آتش گیر مادہ پھینکا جب وہاں بڑی تعداد میں لوگ عبادت کے لیے موجود تھے۔
آتش گیر مادہ پھینکنے سے یہودی عبادت گاہ کے ایک حصے میں آگ بھڑک اُٹھی اور عمارت کو نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہودی عبادت گاہ کے قریب ہی واقع ایک اسرائیلی ریسٹورینٹ پر بھی نامعلوم افراد نے حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ کی۔ ریسٹورینٹ کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال دونوں واقعات میں ملوث حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہوسکی۔ تاہم وہ سفید فام اور 30 سال کی عمر کے ہیں۔
میلبورن پولیس کا مزید کہنا تھا کہ حملے کی ویڈیو سیکیورٹی کیمروں میں محفوظ ہو گئی جس کی مدد سے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے ریسٹورینٹ پر حملہ کرنے والوں میں ایک نوجوان کو حراست میں لیا ہے۔
میلبورن کی یہودی آبادی خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئی اور ان حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریسٹورینٹ پر حملہ صرف اس لیے کیا گیا کیونکہ اس کا شریک مالک غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ترجمان رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نامی ادارہ ہی امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ میں خوراک اور امداد تقسیم کر رہا ہے لیکن ان کے مراکز میں آنے والوں فلسطینیوں کو خوراک سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی گولیاں کھانا پڑتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق مئی سے اب تک غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے مراکز پر سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے امداد لینے والے 600 سے زائد فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے عبادت گاہ پر حملے کو بزدلانہ اور یہود دشمنی پر مبنی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پُرتشدد واقعہ آسٹریلوی اقدار کے خلاف ہے اور اس کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد یہودی آباد ہیں اور اسرائیل کے اکتوبر 2023 سے غزہ پر مسلسل بمباری کے ردعمل میں آسٹریلیا کے یہودی اسکولوں، گھروں اور عبادت گاہوں پر حملے ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یہودی عبادت گاہ ریسٹورینٹ پر
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار؛ اعلامیہ جی سی سی اجلاس
خلیج تعاون کونسل (GCC) کی مشترکہ دفاعی کونسل کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں دوحہ پر اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیدیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اجلاس میں قطر پر اسرائیلی جارحیت پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزرائے دفاع اور اعلیٰ فوجی حکام نے اس حملے کو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مشترکہ ردعمل پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں شریک وزرائے دفاع نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اقدام صرف قطر ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی پر حملہ ہے، جسے کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
اجلاس کے بعد جاری کیے اعلامیہ میں گلف کوآپریشن کونسل نے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف کسی بھی اقدام پر کڑی تنقید کی۔
جاری کیے گئے اعلامیہ کے اہم نکاتخلیجی ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔
بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کے لیے پیشگی وارننگ سسٹم کو تیز رفتاری سے نصب کرنے پر زور دیا گیا۔
آئندہ تین ماہ میں رکن ممالک کی فضائی افواج مشترکہ مشقیں کریں گی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا فوری جواب دیا جا سکے۔
مشترکہ کمانڈ ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور نئے دفاعی منصوبے شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں ہونے والے حماس رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 5 افراد شہید ہوگئے تھے۔