Islam Times:
2025-07-06@14:40:05 GMT

سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا محرم الحرام کے حوالے سے خصوصی انٹرویو

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اپنے خصوصی انٹرویو میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے یزید ڈونلڈ ٹرمپ کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا کے غیور مسلمان اپنے رہبر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ ہیں، اگر کوئی احقمانہ کام کیا تو پوری دنیا سے جواب ملے گا اور ہم پاکستان سے جواب دیں گے۔ متعلقہ فائیلیںسینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ راولپنڈی کے علاقے شکریال سے تعلق ہے، جامع الحجت مدرسے کے سرپرست بھی ہیں۔ قم المقدس ایران سے علم دین حاصل کرنیکے بعد پاکستان تشریف لائے اور دین کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔ ملت جعفریہ پاکستان کو سیاسی شعور دینے میں بھی علامہ ناصر عباس جعفری کا کردار نمایاں ہے۔ وحدت مسلمین کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اتحاد امت کے داعی ہیں۔ تکفیریت کیخلاف بھی جدوجہد کی۔ حالیہ دنوں میں اہم سیاسی کامیابی سمیٹی ہے، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے بعد سینیٹر شپ لینے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ ان سے محرم الحرام اور ٹرمپ کی دھمکیوں پر تفصیلی گفتگو کی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

صابر و شجیع وفا شعار علم دار حضرت ابُوالفَضل عباسؓ

کسی بھی شخصیت کے بارے میں جاننے کے لیے دو باتوں کا معلوم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک اس کا نسب اور دوسرا اس کا حسب۔ لیکن شخصیت کی بزرگی اور بلندی نسب کے ساتھ اس وقت بہت ارفع اور اعلیٰ ہوجاتی ہے جب نسب کے ساتھ حسب بھی بہتر ہو۔

امیرالمومنین حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جسے اس کا حسب پیچھے کردے، اسے اس کا نسب بھی آگے نہیں بڑھا سکتا۔‘‘

 حضرت ابوالفضل العباسؓ کی ذات والا صفات نسب کے اعتبار سے ایسی بلند مرتبہ ہے کہ والد گرامی کا نام حضرت علی ابن ابی طالبؓ ہے اور ماں کا نام فاطمہ بنت حزامؓ ہے جو قبائل عرب کے شریف ترین قبائل سے تعلق رکھتی تھیں۔ تاریخ میں بہت سی ایسی شخصیات آپ کو مل جائیں گی جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسے نیک اعمال انجام دیے کہ وہ نیکی کی صفت بن کر ان کی پہچان بن گئے، مثال کے طور پر نوشیروان نے اتنا عدل کیا کہ عدل اس کی صفت بن گئی اور وہ نوشیروان عادل کہلایا۔

اسی طرح حاتم طائی نے اتنی سخاوت کی کہ لوگ اسے سخی حاتم کہنے لگے اور آج اگر کوئی سخاوت کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے ’’سخی حاتم‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن صفت سخاوت اور صفت عدل ان کے نام کے ساتھ تو ذہن میں آتی ہے، لیکن اگر صرف عدل و سخا کا تذکرہ ہو تو ذہن نوشیروان اور حاتم طائی کی جانب نہیں پلٹتا۔

 حسب کے اعتبار سے حضرت ابوالفضل العباسؓ کی شخصیت اس مرتبے کی حامل ہے کہ ان کی زندگی کے کارناموں میں شجاعت، وفا اور علم داری ایسی خصوصیات ہیں کہ چاہے صفت کا تذکرہ کرو یا موصوف کا نام لو، ہر دو طرح سے ذہن حضرت ابوالفضل العباسؓ کی طرف پلٹتا ہے۔

شجاعت ایک ایسا ملکہ ہے جو محبت کے نتیجے میں پاکیزہ افراد کو ملتا ہے۔ فلسفۂ شجاعت لڑنے اور جنگ جُو ہونے کا نام نہیں ہے، بل کہ شجاعت گیارہ صفات کا کسی ایک شخصیت میں جمع ہونے کا نام ہے۔ یہ صفات درج ذیل ہیں:

کبر، نجدت، علوہمت ، ثبات، حلم، سکون، شہامت، تحمل، تواضع، حمیت، رقت۔

کس موقع پر کون سی صفت کو بہ روئے کار لایا جائے اور اس کے مطابق عمل کیا جائے، اسی کا نام شجاعت ہے۔

کبر: یہ ہے کہ نفس مُشکل اور آسان کام پر یک ساں حاوی ہو اور اس کے حصول میں عزت و ذلت کی کمی بیشی کی پروا تک نہ کرے۔

نجدت: نفس میں ثبات و استقلال ایسا پیدا ہوجائے کہ اس پر خوف طاری نہ ہو اور وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے میں ذرا نہ گھبرائے۔

علو ہمت: انسان اپنے ذکر جمیل کی طلب میں دنیاوی سعادت و شقاوت کی پروا نہ کرے، حتیٰ کہ موت سے بھی نہ ڈرے۔

ثبات: نفس میں آلام و شداید کے برداشت کی قوت اس طرح پیدا ہوجائے کہ آلام و مصائب کے آجانے پر اس کا عزم ٹوٹ نہ سکے۔

حلم: انسان کو اپنے نفس پر ایسا قابو حاصل ہوجائے کہ غصہ اسے مغلوب نہ کرسکے اور اگر کوئی ناگوار بات اس کے سامنے آجائے تو برانگیختہ نہ ہو۔

سکون: جنگ و عدوات، جب کہ وہ اپنے دین و مذہب اور عزت کے لیے ہو تو ایسی حالت میں نفس سبکی و خفت محسوس نہ کرے۔

شہامت: ذکر جمیل کامل کرنے کی خاطر نفس انسانی بڑے بڑے کاموں میں پڑجانے سے بھی نہ گھبرائے۔

تحمل: یہ ہے کہ انسان پسندیدہ افعال کے بجا لانے کے لیے اپنے جسم کو ہر تکلیف میں ڈالے اور ہر طرح کی جسمانی مشقت برداشت کرے۔

تواضع: اپنے سے کم تر انسانوں پر اپنے آپ کو اعلیٰ و برتر نہ جانے۔

حمیت: اپنے مذہب و ملت و عزت کی حفاظت میں ایسی چیزوں سے جن سے حفاظت ضروری ہے، ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

رقت: نفس میں یہ استعداد پیدا ہوجائے کہ غم و الم اور مصیبت پر متاثر تو ہو، مگر ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

یہ شجاعت کے وہ ارکان ہیں جن کا لحاظ صرف اعلیٰ ظرف اور پاکیزہ نفس والا انسان ہی رکھ سکتا ہے۔ حضرت ابوالفضل العباسؓ شجاعت میں اپنے بابا حضرت علیؓ کے وارث تھے۔

تحلیل اور تجزیہ کے اعتبار سے شجاعت و صبر میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ دونوں نفس کی قوت کے آثار ہیں۔ دونوں میں قوت ارادی کی کار فرمائی ہوتی ہے اور دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواہشات پر قابو حاصل کیا جائے۔ قوت نفس کا مظاہرہ میدان میں ہوتا ہے تو اس کا نام صبر ہوتا ہے، صبر تو اُم شجاعت ہے اور شجاعت لازمۂ صبر۔ یہ کہنا غلط ہے کہ فلاں شخص صبر کا حامل ہے اور فلاں شخص شجاعت کا۔ صبر، شجاعت سے کسی منزل پر جدا نہیں ہوسکتا۔ جس شخص میں صبر کی قوت نہیں ہوگی، وہ شجاعت کے میدان میں قدم نہیں جما سکتا۔

یہ اور بات ہے کہ منزل اظہار میں دونوں کے میدان الگ الگ ہوتے ہیں۔ شجاعت کا میدان معرکۂ کار زار ہوتا ہے اور صبر کا میدان جبر اختیار۔

 اسی طرح حضرت عباسؓ کی ذات میں وفا بھی ایسی ہے کہ لفظ وفا کا ترجمہ بھی عباس ہونے لگا۔ قمر بنی ہاشم کو یہ وصف بھی بزرگوں سے وراثت میں ملا تھا اور اس کا سلسلہ بھی تاریخ میں دور تک پھیلا ہوا ہے۔ حضرت عباسؓ میں رب کریم نے تمام اخلاق حسنہ کو اس طرح رکھا کہ کمال علم و فقہ، عبادات و ریاضات میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے، اور کیوں نہ ہو، یہ علیؓ کے لخت جگر اور فاطمہ بنت حزامؓ کے نُورِ نظر ہیں۔ حضرت عباسؓ ہر موقع پر حضرت علیؓ کے ساتھ رہے، پھر میدان کربلا میں شجاعت و استقامت اور صبر و رضا کے وہ جوہر دکھائے کہ بازو کٹوا کر بھی ہمت نہ ہاری، یہاں تک کہ لب دریا جام شہادت نوش کیا اور حق وفا ادا کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں نویں محرم کے مرکزی جلوس پر خصوصی رپورٹ
  • اسلام آباد میں نویں محرم کا مرکزی جلوس پر خصوصی رپورٹ
  • محرم الحرام عظمت ،حرمت اور قربانی کا درس دیتا ہے،ابوالخیر زبیر
  • 9 محرم الحرام، کراچی میں نماز دوران مرکزی جلوس
  • آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام
  • عزاداری امام حسینؑ نے حسینی و یزیدی افکار کے درمیان فرق واضح کیا، علامہ باقر زیدی
  • صابر و شجیع وفا شعار علم دار حضرت ابُوالفَضل عباسؓ
  • وزیراعلیٰ سندھ کی نشتر پارک میں مجلس عزا میں شرکت، علامہ شہنشاہ نقوی سے ملاقات
  • ماہ محرم الحرام امن اوربھائی چارے کا درس دیتا ہے، استحکام پاکستان