سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ "چلیں اس حدتک مان لیتے ہیں کہ پی ٹی آءی کی قیادت درست فیصلہ نہیں کرسکی ان کا ان نشستوں پر کوئی حق نہیں، اگر ان کا حق نہیں تو کیا مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی، جے یوآئی ایف کا کوئی حق ہے، میرا خیال ہے کہ ان کابھی کوئی حق نہیں، ان کو یہ نشستیں نہیں لینی چاہیں، لیکن وہ لیں گے"۔
ان کامزید کہنا تھاکہ اس معاملے سے پاکستان میں آئین، قانون اورعدالتوں سے لوگوں کا اعتماد بری طرح مجروح ہواجو اچھی بات نہیں۔
یادرہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے 12 جولائی 2024 کے اس اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دی جائیں۔عدالت اعظمیٰ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ مخصوص نشستیں نہ پاکستان تحریک انصاف کو مل سکتی ہیں اور نہ ہی سنی اتحاد کونسل کو۔
عدالت نے یہ فیصلہ سات پانچ کی اکثریت سے دیتے ہوئے یہ اپلیں منظور کی اور اس عدالتی فیصلے کے بعد قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستیں بحال کر دی گئی ہیں۔
مجھے لگتا ہے مودی کی کمزور نس چین کے ہاتھ میں ہے؟بھارتی صحافی دنیش ووہرا کا وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ حق نہیں
پڑھیں:
نون لیگ نے پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم عدالت میں چیلنج کردی
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ نون کی خیبر پختونخوا اسمبلی میں 7 سیٹیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7 سیٹوں پر 10 مخصوص نشستیں دی ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کو 7 جنرل سیٹوں پر 8 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم عدالت میں چیلنج کردی گئی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معاملہ الجھ گیا۔ مسلم لیگ نون نے الیکشن کمیشن کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔ مسلم لیگ نون نے بیرسٹر ثاقب رضا کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں 7 سیٹیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7سیٹوں پر 10مخصوص نشستیں دی ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کو 7جنرل سیٹوں پر 8 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ نے صوبے میں 6 نشستیں جیتی ہیں، ایک آزاد ایم پی اے بھی 3 دن کے اندر شامل ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو 6 نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں دی ہیں۔ مسلم لیگ نون کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت الیکشن کمیشن کو دوبارہ تقسیم سے متعلق احکامات جاری کرے اور درخواست پر حتمی فیصلے تک مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف سے روکا جائے۔