بھارت کیساتھ جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، مودی سرکار ذلیل و خوار ہوئی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پچھلے 2 سے 3 ماہ گیم چینجر ثابت ہوئے، پاک فوج کی فتح، سفارتی فتح اور معیشت بھی فتح کے ساتھ درست سمت میں گامزن ہے، ایران پاکستان کا جگری دوست ہے، افغان سرحد پر بھی حالات بہتر ہونے کی امید نظر آ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف فیصلہ کن پیغام جا چکا ہے، بھارت کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، مودی سرکار ذلیل و خوار ہوئی، ان کا سندور اُجڑا۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پچھلے 2 سے 3 ماہ گیم چینجر ثابت ہوئے، پاک فوج کی فتح، سفارتی فتح اور معیشت بھی فتح کے ساتھ درست سمت میں گامزن ہے، ایران پاکستان کا جگری دوست ہے، افغان سرحد پر بھی حالات بہتر ہونے کی امید نظر آ رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری آچکی ہے، پاک چین دوستی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، چند ماہ پہلے یہ سب کچھ ناممکن نظرآ رہا تھا مگر اب سب بہتر نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ماضی میں بھی بڑے مسائل کا بہادری سے مقابلہ کیا، پاکستان کو بحرانوں سے نکالنےکے لیے ذہنی ہم آہنگی لازم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوجوان صحافیوں کو شدید بحران کا سامنا ہے جو حکومتی دبائو کے باعث بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا شکار ہیں اور اس سے علاقے کی ایک وقت کی متحرک پریس بالکل خاموش ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ نئے آنے والے نوجوانوں کو بہت سے تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں قابل عمل اور آزاد روزگار کے پلیٹ فارمز کا فقدان شامل ہے، نگرانی کا ماحول، صحافیوں پر کالے قوانین کو لاگو کرنا اور پریس کی آزادی میں کمی ایک معمول بن چکا ہے۔ بحران اتنا سنگین ہے کہ نئے طلباء اس پیشے سے وابستہ ہونے سے کتراتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ صحافت کے شعبہ جات میں اندراج کی شرح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے، صرف 25 سے 30 طلباء سالانہ اپنی ڈگریاں مکمل کر پاتے ہیں۔ وہ انتہائی محدود پیشہ ورانہ مواقع، شدید دبائو کے باعث شعبے کے گرتے ہوئے وقار اور فائدے سے زیادہ بڑھتی ہوئی تعلیمی لاگت کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دے رہی ہیں۔