حکومت کا رواں مالی سال بھی کفایت شعاری کے اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں بھی کفایت شعاری کےاقدامات جاری رکھنےکا فیصلہ کرتے ہوئے اخراجابت قابو میں رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وزارت خزانہ نے وفاقی حکومت کے اخراجات قابو میں رکھنے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے4ستمبر 2024کے فیصلوں پرعمل درآمد جاری رکھنےکی منظوری دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گذشتہ3 سال سےخالی تمام آسامیاں ختم کردی گئی ہیں اور نئی آسامیوں کی تخلیق پرپابندی برقرار رہےگی۔
رواں مالی سال ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی جاری رہے گی اور مشینری اور آلات کی خریداری پر پابندی کو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات پر ملک سے باہر علاج پر پابندی برقرار رہےگی، اور حکومتی خرچے پر غیر ضروری بیرونی دوروں پر پابندی بھی جاری رہے گی۔
وزارت خزانہ نےفیصلوں پر عمل درآمد کے لیے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو نوٹیفکیشن ارسال کردیا
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر پابندی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔