امریکہ میں پابندی سے بچنے کے لیے ٹک ٹاک نیا ورژن متعارف کرا سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے امریکا میں ممکنہ پابندیوں کے پیش نظر ایک نئی ایپ تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو امریکی صارفین کے لیے ٹک ٹاک کی جگہ لے گی۔
دی انفارمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ نئی ایپ خصوصی طور پر امریکی مارکیٹ کے لیے بنائی جا رہی ہے، کمپنی یہ اقدام اس وقت کر رہی ہے جب امریکا میں ٹک ٹاک پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ اگر وہ اپنی امریکی سرگرمیاں فروخت نہیں کرتا تو اس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بائیٹ ڈانس کو ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے رواں برس تیسری بار مہلت دی ہے، جو 17 ستمبر 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اس نئی ایپ کے ذریعے ٹک ٹاک کی فروخت کے امریکی قانون پر عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے گا، تاہم کسی بھی نئے انتظامی معاہدے کے لیے بائیٹ ڈانس کو چینی حکومت کی منظوری درکار ہوگی۔
ذرائع کے مطابق نئی ایپ کا ابتدائی کوڈ نام M2 رکھا گیا ہے، جبکہ موجودہ ایپ کو M کہا جا رہا ہے، منصوبہ یہ ہے کہ ستمبر میں اس ایپ کو لانچ کر کے بتدریج موجودہ ٹک ٹاک ایپ کو ختم کیا جائے اور صارفین کو نئی ایپ پر منتقل کیا جائے۔
مزید یہ کہ مارچ 2026 تک امریکا میں اوریجنل ٹک ٹاک ایپ مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔ اس دوران ایک سرمایہ کار گروپ بھی امریکی مارکیٹ میں ٹک ٹاک کے حقوق خریدنے کے قریب ہے۔ اطلاعات ہیں کہ نئے سیٹ اپ میں بائیٹ ڈانس کو معمولی حصے داری دی جا سکتی ہے۔
کیا آپ چاہیں گے میں اسی خبر کو زیادہ تجزیاتی اور اداریہ نما اسلوب میں لکھوں جس میں بائیٹ ڈانس کے اس اقدام کے ممکنہ سیاسی، تجارتی اور صارفین پر اثرات کا ذکر بھی ہو؟ یا پھر خبری بلیٹن اسٹائل میں مختصر اور تیز لہجے کے ساتھ؟
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بائیٹ ڈانس ٹک ٹاک کی نئی ایپ کے لیے
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔