data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی ریاست ٹیکساس شدید طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے، جہاں مختلف حادثات کے نتیجے میں 28 بچوں سمیت کم از کم 82 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سمر کیمپ میں موجود 10 لڑکیوں اور ایک کونسلر سمیت 41 افراد تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ امدادی ٹیمیں ہیلی کاپٹرز، کشتیاں اور ڈرونز استعمال کر کے لاپتا افراد تک پہنچنے کی کوششیں کر رہی ہیں، جبکہ کئی علاقوں میں پانی میں پھنسے شہریوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متاثرہ علاقے کیر کاؤنٹی کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے فوری امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ٹیکساس کے متعدد شہروں اور قصبوں میں سیلابی ریلوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ سیکڑوں مکانات اور گاڑیاں کئی فٹ پانی میں ڈوب چکی ہیں جبکہ درخت جڑوں سے اکھڑ کر سڑکوں پر گرنے سے آمدورفت معطل ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں کے باعث صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

ریسکیو اداروں کے مطابق موجودہ حالات میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ کئی علاقے تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور وہاں تک رسائی ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان

امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.

(جاری ہے)

بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں.

جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا.

سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی.

راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے.

زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی. 

متعلقہ مضامین

  • امریکا: پنسلوینیا میں فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار ہلاک‘حملہ آور بھی مارا گیا
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے بارشوں کی الگ الگ پیش گوئی کی، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات: جعلی فٹبال ٹیم سیالکوٹ سے جاپان پہنچ گئی
  • ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک