بس آؤٹ نہ دینا، سابق بھارتی کرکٹر کا امپائرز کو رشوت دینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ کے سابق اسٹار وریندر سہواگ کے ایک حالیہ انکشاف نے دنیائے کرکٹ کو حیرت میں ڈال دیا ہے، جس میں انہوں نے بین الاقوامی امپائروں کو رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
سہواگ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ کچھ امپائروں کو ذاتی تحائف دے کر اپنے حق میں فیصلے لیتے رہے، جس پر عالمی سطح پر امپائرنگ کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔
سہواگ کے مطابق انہوں نے جنوبی افریقی امپائر روڈی کوٹزن کو اُن کے بیٹے کے لیے پیڈ دیے تھے، جس کے بعد امپائر نے انہیں دو تین بار آؤٹ نہیں دیا۔ اسی طرح انگلینڈ کے ڈیوڈ شیفرڈ کے بارے میں بھی انہوں نے بتایا کہ ایک میچ کے دوران شیفرڈ نے آئسکریم کی خواہش ظاہر کی تو انہوں نے فوری طور پر انتظام کیا اور ساتھ ہی کہا کہ “بس آؤٹ مت دینا” اور واقعی شیفرڈ نے انہیں آؤٹ قرار نہیں دیا۔
یہ دونوں امپائرز اب دنیا میں موجود نہیں ہیں، مگر سہواگ کے اس انکشاف نے ماضی کی کئی امپائرنگ فیصلوں پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں شفافیت اور غیر جانبداری کو ہمیشہ سے بنیادی اصول مانا جاتا ہے، ایسے میں ایک معروف کرکٹر کا اس طرح کا بیان آئی سی سی کے لیے لمحہ فکریہ بن گیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کرکٹ کے عالمی ادارے اور متعلقہ بورڈز اس متنازع انکشاف پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے 100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔
روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔