لاہور: نجی کالج کے لیکچرار دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور کے کریسنٹ کالج میں 35 سالہ لیکچرار نے لیکچر کے دوران دل کے دورے سے جان گنوا دی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ویڈیو میں محفوظ ہو گیاجس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔رپورٹس کے مطابق، لیکچرار کلاس میں لیکچر دے رہے تھے جب اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ زمین پر گر پڑے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لیکچرار کبھی کھڑے ہو کر لیکچر دے رہے ہیں اور کبھی زمین پر بیٹھ جاتے ہیں، جو ان کے صحت کے زوال کی نشاندہی کرتا ہے۔اس واقعے نے نہ صرف کالج کے طالب علموں اور اساتذہ کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اسے وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا۔ صارفین نے اس واقعے کو دل کے دورے کی اہمیت اور فوری طبی امداد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق، دل کے دورے اکثر کورونری آرٹریوں میں plaque buildup کی وجہ سے ہوتے ہیں، جو خون کے بہاؤ کو روک دیتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات، خاص کر نوجوانوں میں، صحت کے بارے میں شعور بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔اس واقعے کے بعد، کئی صارفین نے تجویز دی ہے کہ تعلیمی اداروں میں ڈیفبریلیٹرز جیسی فوری طبی امداد کے آلات رکھنے چاہئیں تاکہ ایسی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ صحت کی حفاظت اور فوری طبی امداد کی اہمیت کتنی زیادہ ہے، خاص کر ایسے ماحول میں جہاں ہر سیکنڈ کا حساب ہوتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سونے کی فی تولہ قیمت میں 6ہزار600 روپےکا اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انسانی حقوق کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد محصور غزہ کے عوام تک بنیادی انسانی امداد پہنچانا تھا۔ اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں شامل تھیں، جن پر تقریباً 500 بین الاقوامی کارکن سوار تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ انسانی ہمدردی پر مبنی اس مہم کو روکنا اور امداد لے جانے والوں کو گرفتار کرنا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی بھی سراسر توہین ہے۔
پاکستان نے اس اقدام کو اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں اور غزہ کے غیر قانونی محاصرے کا تسلسل قرار دیا، جس کے باعث 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شدید انسانی بحران سے دوچار ہیں۔
پاکستان نے واضح کیا کہ انسانی امداد کو روکنے کا عمل چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، کیونکہ بطور قابض قوت اس پر لازم ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق اور سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس موقع پر پاکستان نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی امداد کی بلا تعطل ترسیل پر زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فلوٹیلا پر سوار تمام کارکنوں کو فوراً رہا کیا جائے اور عالمی برادری اسرائیل کو اس کے مسلسل غیر قانونی اقدامات پر جواب دہ بنائے۔
پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام سے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ان کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد، خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔