دریائے سوات سانحہ: ایگزیکٹو انجینئر نے انکوائری کمیٹی کو شواہد اور بیانات جمع کرا دیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی وقار شاہ نے دریائے سوات میں 27 جون کو پیش آنے والے افسوسناک سانحے سے متعلق شواہد، پیغامات اور بیانات انکوائری کمیٹی کو جمع کرا دیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو فلڈ ڈسچارج ریڈنگ، وارننگ میسیجز اور دیگر متعلقہ ریکارڈ بھی فراہم کیا،انکوائری کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ایگزیکٹو انجینئر نے بتایا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاحوں کے ڈوبنے کے وقت تک صورتحال معمول کے مطابق تھی،صبح ساڑھے نو بجے تک صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جب دریا میں اترے تو پانی کا بہاؤ خطرناک نہیں تھا، وہ سیلفیاں لے رہے تھے۔
انہوں نےمزید کہاکہ دس بجے کے بعد اچانک مختلف نالوں جن میں منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ شامل ہیں، کا پانی اچانک دریائے سوات میں شامل ہوا جس سے پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا،پونے گیارہ بجے خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی اس مقام پر پہنچ چکا تھا جس سے سیاح بہہ گئے۔
کمیٹی نے دریافت کیا کہ آیا اس اچانک سیلابی صورتحال کی بروقت اطلاع متعلقہ اداروں کو دی گئی تھی؟ اس پر ایگزیکٹو انجینئر کا کہنا تھا کہ “خوازہ خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال صبح 9 بج کر 30 منٹ پر پیدا ہوئی، بحرین اور قریبی علاقوں میں شدید بارش اور پہاڑوں پر کلاؤڈ برسٹ ہوا، جس سے مٹی اور پتھروں سے بھرا پانی دریا میں آیا اور بہاؤ میں شدید اضافہ ہوا۔
وقار شاہ نے دعویٰ کیا کہ سیلابی صورتحال سے متعلق ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کو بروقت آگاہ کر دیا گیا تھا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور مسلسل ریڈنگ لے کر متعلقہ محکموں کو ارسال کر رہا تھا۔
یاد رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات میں سیلفی لینے والے کئی سیاح اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گئے تھے، جس پر ضلعی انتظامیہ نے دریا کنارے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھرپور کارروائی بھی کی ہے، انکوائری کمیٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو انجینئر انکوائری کمیٹی دریائے سوات
پڑھیں:
سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا
دریائے سوات کے پانی میں ریلے میں بہہ جانے والی متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا تھا انتظامیہ نے اسے گرا دیا ہے۔
سوات میں تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا گرینڈ آپریشن جاری ہے، بائی پاس اور فضا گھٹ پر 26 ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا تفریق جاری رہےگا، کسی دباؤ کے بغیر آپریشن کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا۔
45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جوابسانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا،
دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے 17 افراد میں سے ایک بچہ اب تک نہیں مل سکا، ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، 3 روز قبل دریائے سوات میں ڈوبنے والے 12 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 4 کو حادثے کے روز ہی بچا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلم بند کروا دیا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سابق ڈی ای او ریسکیو نے ریکارڈ اور شواہد بھی کمیٹی کو جمع کروادیے، قیمیتی جانیں نہ بچانے کے سوال پر سابق ڈی ای او نے بتایا واقعہ کے 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی، پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، خواز خیلہ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا، 45 منٹ میں جو کر سکتے تھے کیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔