اور عرب حکمرانوں کی رائے بدل گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام ٹائمز: قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد عربوں میں ایک بیداری پائی جا رہی ہے۔ عرب حکمرانوں پر واضح ہوگیا ہے کہ واقعاً ’’یہود و نصاریٰ‘‘ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ اس کانفرنس میں ہونیوالی گفتگو کے بعد ایران کے موقف کی تائید آنا شروع ہوگئی ہے۔ کل تک جو عرب اس معاملے میں خاموش تھے، آج انہیں احساس ہوگیا ہے کہ خاموشی خود ان کیلئے خطرناک ہے اور عرب حکمران اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ تحریر: تصور حسین شہزاد
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد دوحہ میں ہونیوالے ہنگامی اجلاس میں 6 تجاویز پیش کیں، جن میں سے ایک تجویز میں اسرائیل کے عزائم کی نگرانی اور توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کیلئے ’’عرب اسلامی ٹاسک فورس‘‘ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب، اسلامی سربراہی اجلاس کی وزرائے خارجہ کی تیاری کے حوالے سے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہاں جمع ہیں، تاکہ ایک اور غیر قانونی اسرائیلی حملے پر غور کرسکیں، جو ایک برادر اور خود مختار ریاست پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محض اس حقیقت سے کہ ہمیں بار بار ایسے اجلاس بلانے پڑ رہے ہیں، یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل عالمی امن اور سلامتی کیلئے ایک مستقل خطرہ بن چکا ہے، پاکستان سب سے سخت الفاظ میں ریاست قطر کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اشتعال انگیز اور غیر قانونی حملہ قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ یہ حملہ بلا جواز ہے اور علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق کر رہا ہے، اسرائیل نے ایک ایسی ریاست کو نشانہ بنایا، جو امریکا اور مصر کیساتھ مل کر فلسطین میں جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جارحانہ سوچ اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کو بے نقاب کرتا ہے، اسرائیل کے یہ اقدامات اس کے جارحانہ عزائم اور عالمی نظام کو تباہ کرنے کے خطرناک ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے گذشتہ دو برس میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانیوالے مظالم اس کی انتہاء پسند پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اسرائیلی جارحیت اب خطے کے دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے، جسے ہر صورت روکا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ عرب و اسلامی دنیا کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہوگا، پاکستان نے قطر کے عوام اور حکومت سے مکمل اظہار یکجہتی کیا، قطر کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی خود مختاری اور شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔
اسحاق ڈار نے قطر کے امن مذاکرات اور جنگ بندی کیلئے کردار کو سراہا اور کہا کہ قطر کو نشانہ بنانا دراصل سفارتکاری اور ثالثی کے عمل پر حملہ ہے، پاکستان نے الجزائر اور صومالیہ کیساتھ مل کر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے میں کردار ادا کیا، تاکہ اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جاسکے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی او آئی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ اسرائیلی جارحیت پر عالمی سطح پر جواب دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جائے، اسرائیلی عزائم کی نگرانی اور اس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کیلئے عرب-اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کی تجویز کے مطابق اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرائی جائے اور اسرائیل کیخلاف اضافی تعزیری اقدامات پر غور کیا جائے، تاکہ اس کے غیر قانونی اقدامات کی حوصلہ شکنی ہو۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل باب ہفتم کے تحت اسرائیل سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، غزہ میں تمام شہریوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچائی جائے اور طبی عملے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ دو ریاستی حل کیلئے ایک بامعنی اور وقت مقررہ سیاسی عمل دوبارہ شروع کیا جائے، تاکہ پائیدار امن قائم ہوسکے، پاکستان بطور غیر مستقل رکن سلامتی کونسل، او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر عالمی حمایت کو متحرک کرتا رہے گا، تاکہ خطے میں امن قائم ہو اور فلسطینی عوام کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔ اسحاق ڈار نے تجاویز پیش کیں کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کیخلاف عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تشکیل دی جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی معطلی کی جائے، رکن ممالک کی جانب سے اسرائیل کیخلاف تعزیری اقدامات کئے جائیں، سلامتی کونسل کی طرف سے مستقل جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔ غزہ میں انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی دی جائے اور اور امدادی کارکنوں کا تحفظ کیا جائے۔
اس سے قبل قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کا سخت اور مؤثر جواب دیا جانا چاہیئے، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری دوہرا معیار چھوڑ دے۔ اجلاس سے خطاب میں قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک نے قطر میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور قطر کی خود مختاری کے تحفظ کیلئے کیے جانیوالے قانونی اقدامات کی حمایت کی۔ قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کے مقصد میں کامیاب نہیں ہوگا، اسرائیلی حکومت مسلسل ایک کے بعد ایک جنگ بندی تجویز مسترد کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت جان بوجھ کر جنگ کا دائرہ خطے کے دیگر ممالک تک پھیلا رہی ہے اور اسرائیلی اقدامات غزہ جنگ بندی کیلئے ہماری ثالثی کوششوں کو نہیں روک سکتے۔
دوسری طرف نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے قطر اور دیگر مسلم ممالک پر بلااشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ دونوں فریقین نے اس موقع پر مسلم امہ کو متحد کرنے میں عرب لیگ اور اسلامی تنظیم تعاون (او آئی سی) کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے اجلاس کے موقع پر ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سیدوف سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے قطر اور خطے کے دیگر ممالک پر اسرائیلی حملوں کو ریاستی خود مختاری اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ فریقین نے فلسطینی کاز کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
نائب وزیرِاعظم و اسحاق ڈار نے پر بنگلہ دیش کے کمشنر امورِ خارجہ محمد توحید حسین سے غیر رسمی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے قطر اور دیگر مسلم ممالک پر حملوں کی مذمت کی، فلسطینی عوام کی جدوجہد کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ملائیشیا کے وزیرِ خارجہ داتو سری محمد حسن سے بھی ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے قطر اور دیگر مسلم ممالک پر بلااشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر مسلم امہ کو متحد کرنے میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کلیدی کردار پر زور دیا اور فلسطینی عوام کی آزادی و حقِ خودارادیت کی جائز جدوجہد کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات کا خیرمقدم کیا کہ عرب-اسلامی سربراہی اجلاس ایک بروقت اور اجتماعی اقدام کیلئے ناگزیر موقع ہے۔
قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد عربوں میں ایک بیداری پائی جا رہی ہے۔ عرب حکمرانوں پر واضح ہوگیا ہے کہ واقعاً ’’یہود و نصاریٰ‘‘ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ اس کانفرنس میں ہونیوالی گفتگو کے بعد ایران کے موقف کی تائید آنا شروع ہوگئی ہے۔ کل تک جو عرب اس معاملے میں خاموش تھے، آج انہیں احساس ہوگیا ہے کہ خاموشی خود ان کیلئے خطرناک ہے اور عرب حکمران اپنے رائے تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس حملے نے اسرائیلی بربریت اور اصلیت بے نقاب کرکے ایران کے موقف کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ عربوں نے اس موقع پر غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق کا ساتھ دیا تو اسرائیل کا خاتمہ یقینی ہو جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی سربراہی اجلاس اسرائیلی جارحیت انہوں نے کہا کہ متحدہ کے چارٹر اسرائیلی حملے بین الاقوامی سلامتی کونسل فلسطینی عوام اسحاق ڈار نے پر اسرائیلی اقوام متحدہ کہ اسرائیلی خود مختاری اسرائیل کی کہ اسرائیل اسرائیل کے عرب اسلامی نے اسرائیل کی جانب سے ملاقات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور اقوام او آئی سی کیا جائے ممالک پر اور عرب کے وزیر قطر اور اور اس کے بعد قطر کے ہے اور رہی ہے
پڑھیں:
عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز
عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز
دوحہ (سب نیوز)قطر میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف امت مسلمہ متحد ہوگئی، دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام ریڈ لائنز کراس کرلی ہیں، قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، اسرائیلی جرائم پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھیرانا ہوگا۔
پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی رکن ممالک سمیت 50 سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں شریک رہنماں کا گروپ فوٹو سیشن بھی ہوا۔سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ نے قرارداد کے مسودے کو حتمی شکل دے دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے قطر پر حملے نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا، موجودہ معاہدوں پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے، عرب اور اسلامی دنیا کو متحد ہونا پڑے گا۔
امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں،مشرق وسطی میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماوں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔
شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطی میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔
دریں اثنا سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بہت چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردی نے صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔سیکریٹری جنرل عرب لیگ نے کہا کہ عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔
عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے مسائل کو سنگین کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی خاموش معنی خیز ہے، عالمی برادری کو دوہرامعیارترک کرناہوگا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی مظالم، اور بھوک، تباہ حال انفرااسٹرکچرنے غزہ میں زندگی مشکل کردی ہے۔محمد شیاع السودانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنی نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔
فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطی اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل سمجھتاہے کہ اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، نسل کشی،قبضہ،بھوک اور تشدد اسرائیل کی پالیسی ہے، کھلی جارحیت اور جرائم پر صہیونی حکومت کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔ترک صدر نے کہا کہ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف میں لانے کیلئے حکمت عمل وضع کی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اصل روح کے منافی ہے، محسن نقوی کا بھارتی رویے پر سخت ردعمل توشہ خانہ ٹو کیس کی ساڑھے 6گھنٹے طویل سماعت، دو وعدہ معاف گواہان پر جرح مکمل وزیرِاعظم کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال چیئرمین سی ڈی اے سے قازقستان کے سفیر یرژان کیستافین کی ملاقات، شہری تعاون، ثقافتی تبادلے اور ماحول دوست منصوبوں پر تفصیلی گفتگو وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر کو کیا تحائف ملے، توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم