اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن)  وفاقی حکومت کے تمام ریٹائرڈ ملازمین کے لیے پنشن میں یکم جولائی 2025ء  سے 7 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اس سے قبل ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے تھے۔
نجی ٹی وی  ایکسپریس نیوز نے    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن  کے حوالے سے بتایاکہ  صدرِ مملکت نے یکم جولائی 2025 سے وفاقی حکومت کے سویلین پنشنرز، دفاعی تخمینوں سے تنخواہ پانے والے سویلین ملازمین، مسلح افواج کے ریٹائرڈ اہلکاروں اور سول آرمڈ فورسز کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پنشن میں 7 فیصد اضافہ اْن تمام پنشنرز پر بھی لاگو ہوگا جو یکم جولائی 2025 یا اس کے بعد ریٹائر ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہ اضافہ اْن افراد کو بھی دیا جائے گا جو پنشن کم گریجویٹی سکیم 1954اور لبرلائزڈ پنشن رولز 1977 (جو وقتاً فوقتاً ترمیم شدہ ہیں) کے تحت فیملی پنشن کے حقدار ہیں۔
علاوہ ازیں وہ پنشنرز بھی اس اضافے سے مستفید ہوں گے، جنہیں وفاقی سول سروسز (غیر معمولی پنشن) رولز کے تحت یا سی ایس آر 353 کے تحت زرتلافی الاؤنس (Compassionate Allowance)ملتا ہے۔
حکومت نے اس سلسلے میں وضاحت کی ہے کہ نیٹ پنشن کا مطلب ہے وہ رقم جو 30 جون 2025 تک پنشنر کو موصول ہو رہی ہو جس میں میڈیکل الاوٴنس شامل نہ ہو۔ یہی رقم آئندہ اور موجودہ اضافوں کی بنیادقرار پائے گی۔ 7 فیصد اضافے کو علیحدہ رقم کے طور پر برقرار رکھا جائے گا، جس کی بنیاد وزارتِ خزانہ کے یکم جنوری 2025 کے جاری کردہ اعلامیے میں رکھی گئی ہے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی پنشن کی ادائیگی وفاقی حکومت اور کسی دوسری حکومت کے مابین مشترکہ اصولوں کے تحت کی جا رہی ہو، تو پنشن میں ہونے والے 7 فیصد اضافے کی تقسیم دونوں حکومتوں کے درمیان تناسب کے مطابق کی جائے گی، تاہم یہ اضافہ اْن سپیشل ایڈیشنل پنشنز پر لاگو نہیں ہوگا، جو پری ریٹائرمنٹ آرڈلی الاوٴنس یا ڈرائیور و آرڈلی کی مونیٹائزڈ سہولت کے عوض دی گئی ہیں۔

پی ٹی آئی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فیصد اضافے کے تحت

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا

سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔

ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے سے متعلق اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ نے دوسرا وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی بیوائیں صدارتی آرڈر کے تحت سکیورٹی پروٹوکول میں شامل نہیں ہوتیں، لہٰذا ان کی حد تک نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔

تاہم سپریم کورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے فیصلہ برقرار رہے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 13 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق جاری مراسلے پر وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی وسائل کے دانش مندانہ استعمال کے عزم کے تحت چیف جسٹس کی سیکیورٹی کو معقول بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریٹائرڈ ججز اور بیوگان کی سیکیورٹی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد 8 سے کم کرکے 2 کر دی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ صدارتی حکم کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے کیونکہ وہ ماضی میں حساس ڈیوٹی انجام دے چکے ہوتے ہیں اور انہیں مسلسل سیکیورٹی خدشات لاحق رہتے ہیں۔ انہی خدشات کے پیش نظر سرکلر جاری کیا گیا تاکہ سیکیورٹی پروٹوکولز کو عملی شکل دی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیوا ججز سپریم کورٹ سیکیورٹی

متعلقہ مضامین

  • میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
  • ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • پنجاب حکومت کا جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک