ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدر ثاقب فیاض مگوں، نائب صدور آصف سخی ،امان پراچہ، ناصرخان،حنیف گوہر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

برازیل: BRICS سربراہی اجلاس میں روسی اور چینی صدور کی عدم شرکت، کیا وجہ بنی؟

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اتوار سے شروع ہونے والےBRICS سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے رہنما امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بلاک کو کثیر القطبی دنیا کا ترجمان اور عالمی جنوب کی آواز کے طور پر پیش کریں گے۔

اجلاس میں اگرچہ برازیل، بھارت، جنوبی افریقہ، ایران، مصر اور سعودی عرب کے اعلیٰ سطح وفود شریک ہیں، تاہم 2 اہم غیر حاضریاں خاصی توجہ کا مرکز ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ نے 2012 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار اجلاس میں شرکت نہیں کی اور ان کی جگہ وزیراعظم لی چیانگ شریک ہیں۔

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھی اجلاس میں ذاتی حیثیت میں شریک نہیں ہو رہے، کیونکہ ان پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے یوکرین پر 2022 کے حملے کے الزام میں گرفتاری کا وارنٹ جاری ہے۔ چونکہ برازیل روم اسٹیچیو کا دستخط کنندہ ہے، اس لیے قانونی طور پر وہ پیوٹن کو گرفتار کرنے کا پابند ہوتا۔

امریکا کی تجارتی پالیسیوں پر شدید ردعمل متوقع

BRICS رہنما ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے اندھے تجارتی محصولات کو نہ صرف غیر قانونی قرار دیں گے بلکہ ان کا مؤقف ہو گا کہ یہ عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اجلاس میں دیگر اہم موضوعات میں عالمی صحت، مصنوعی ذہانت (AI) اور ماحولیاتی تبدیلی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

توقع ہے کہ BRICS فورم ترقی پذیر ممالک کے مفادات کی ترجمانی کرتے ہوئے G7 جیسے مغربی اقتصادی اتحاد کے مقابل ایک متبادل عالمی نظام کا خاکہ پیش کرے گا۔

رکنیت میں وسعت، لیکن اندرونی اختلافات بھی موجود

BRICS میں ابتدائی طور پر برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل تھے، مگر بعدازاں ایران، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ایتھوپیا مکمل رکن بن چکے ہیں، جبکہ بیلاروس، کیوبا اور ویتنام جیسے 10 ممالک کو اسٹریٹجک شراکت دار کا درجہ حاصل ہے۔

تاہم اجلاس کے پس منظر میں داخلی اختلافات بھی ابھر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض رکن ممالک غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں اور ایران پر حالیہ حملوں پر زیادہ سخت مؤقف اپنانے کے حق میں ہیں، جس پر اختلاف موجود ہے۔

اگرچہ BRICS کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کی آدھی آبادی، 36 فیصد زمینی رقبے اور 25 فیصد عالمی اقتصادی پیداوار کی نمائندگی کرتا ہے، لیکن چینی اور روسی صدور کی غیر حاضری اور داخلی اختلافات اس بلاک کی مستقبل کی یکجہتی پر کئی سوالیہ نشان چھوڑ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

BRICS بھارت جنوبی افریقہ چین روس مشکورعلی

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا پارلیمانی وفد کے ہمراہ آذربائجان کی ملی مجلس کا دورہ
  • کراچی، تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • حیدر آباد، جماعت اسلامی کے تحت ایک روزہ تربیتی اجتماع سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسامہ رضی،عطاءالرحمن،راشد نسیم،حافظ طاہر مجید،پروفیسر مجیب اللہ منصوری،حسین احمد مدنی،حنیف شیخ خطاب کررہے ہیں،عقیل احمد خان،عبدالقیوم شیخ بھی موجود ہیں
  • بیرسٹر گوہر نے فاٹا کمیٹی اجلاس بلانے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے دیا
  • بانی پی ٹی آئی سے کل بیرسٹر گوہر سمیت چھ وکلاء اور اہل خانہ ملاقات کرینگے
  • ویان ملڈر نے ٹیسٹ کرکٹ میں تاریخ رقم کردی، حنیف محمد کا 66 سالہ ریکارڈ توڑ دیا
  • دو سال میں یہ جھوٹی پریس کانفرنس بھی نہیں کروا سکے کہ عمران خان جیل سے نکلنے کیلئے منتیں کر رہاہے : سینئر تجزیہ کار امیر عباس 
  • برازیل: BRICS سربراہی اجلاس میں روسی اور چینی صدور کی عدم شرکت، کیا وجہ بنی؟
  • کمشنر شہید بینظیر آباد کا ڈی آئی جی کے ہمراہ مرکزی امام بارگاہ کا دورہ