اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ قطر میں جاری، معاہدے کی امیدیں برقرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر میں اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کا تیسرا دور شروع ہوگیا ہے، جس میں فریقین معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ مذاکرات بالواسطہ طور پر جاری ہیں اور دونوں جانب سے ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ابتدائی دو ادوار میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی، تاہم مذاکراتی عمل میں شریک رہنماؤں کا اصرار ہے کہ معاہدہ اب بھی ممکن ہے اور کوششیں ترک نہیں کی گئیں۔ مذاکرات کے اس مرحلے کے کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ادھر امریکی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف رواں ہفتے کے آخر میں دوحہ پہنچیں گے، جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں براہِ راست شریک ہوں گے تاکہ کسی ممکنہ معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ حالات کے باعث قطر سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے اسرائیل کو قدیم یونانی ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی محاصرہ کیا جا رہا ہے، اور موجودہ صورتحال “سُپر اسپارٹا” جیسی ہے، جس کے لیے تیاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایک نئی اقتصادی حقیقت کا سامنا ہے، لہٰذا اسے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ خاص طور پر اسلحہ سازی کی صنعت کو خود مختار اور مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔