پاکستان اور افغانستان کا سہ فریقی ریلوے منصوبے کے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان نے علاقائی روابط کو پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کی تذویراتی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے پہلے مذاکرات اسلام آباد میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر طے پانے والے فیصلوں کے تسلسل میں منعقد کیے گئے۔
پاکستانی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افغانستان و مغربی ایشیا، سفیر سید علی اسد گیلانی نے جبکہ افغان وفد کی سربراہی افغان وزارت خارجہ کے فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، مذاکرات میں تجارت، ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور علاقائی روابط سمیت مختلف دوطرفہ امور پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ دونوں فریقین نے دہشت گردی کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
پاکستانی وفد نے زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں، کیونکہ یہ عناصر نہ صرف پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ خطے کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر اُن اقدامات کا جائزہ لیا گیا جو پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ کابل کے دوران اعلان کیے گئے تھے، ان میں 10 فیصد پروسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی، اسکیننگ اور جانچ کی شرح میں کمی، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی فعالی شامل ہے۔
دونوں ممالک نے علاقائی روابط کو پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے نہایت اہم قرار دیا، ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کی اسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
مذاکرات میں افغان شہریوں کی واپسی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، پاکستانی وفد نے بتایا کہ جنوری 2024 سے اب تک پاکستان نے مختلف مقاصد کے لیے، جن میں علاج، سیاحت، کاروبار اور تعلیم شامل ہیں، افغان شہریوں کو 5 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے ہیں، دونوں ممالک نے قانونی اور منظم نقل و حرکت کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور یہی باہمی تعلقات کے فروغ کی بنیاد بھی ہے۔ مذاکرات کے اختتام پر طے پایا کہ ایڈیشنل سیکریٹری سطح کا اگلا دور باہمی مشاورت سے طے شدہ تاریخ پر منعقد کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان کے لیے
پڑھیں:
ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
سٹی 42 : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔ ای سی سی نے ریکوڈیک منصوبے کی فنانسنگ تجاویز منظور کرلیں۔
ای سی سی اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ریکو ڈیک منصوبے کے حوالے سے حتمی معاہدوں اور مالیاتی ذمہ داریوں پر مبنی سمری پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے ان معاہدوں کی مجوزہ شرائط کو منظور کر لیا ۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ اگر معاہدوں کی حتمی دستاویزات میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی میں پیش کیا جائے۔
چمن پاک افغان بارڈر پر ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب خودکش دھماکہ ؛ 5افراد جاں بحق 2 زخمی
ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر بھی غور کیا، ان میں ریکو ڈیک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ معاہدہ اور برج فنانسنگ معاہدہ شامل ہے۔ ان معاہدوں کے تحت 39 کروڑ ڈالر کی برج فنانسنگ فراہم کی جائے گی ۔بلوچستان میں کانوں سے برآمدی سامان کی ترسیل کے لیے 1,350 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک بچھایا جا سکے گا، ای سی سی نے اس تجویز کی منظوری دے دی۔
ای سی سی نے ہدایت کی کہ وزارت ریلوے دونوں معاہدوں کی دستاویزات وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کرے،وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت دی گئی کہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے کی پیش رفت پر رپورٹ ای سی سی کو پیش کریں۔
لاہور میں منکی پاکس کا خطرہ ؛ ایک مریض کا ٹیسٹ مثبت
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ای سی سی کی یہ منظوری حکومت کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، ریکو ڈیک منصوبہ نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے ذخائر کو کھولے گا بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، انفراسٹرکچر کی ترقی کو فروغ دے گا اور خطے میں دیرپا سماجی و معاشی خوشحالی لائے گا۔