عمران خان جیل میں کس حال میں ہیں؟ بہن نورین خان نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ان کی بہن نورین خان اور عظمیٰ خان نے ملاقات کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی بہنوں نے جیل کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ایک ہفتے سے ٹی وی، اخبار اور مطالعے کا کوئی بھی سامان مہیا نہیں کیا جا رہا۔
نورین خان نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان سے ملاقات ہو گئی، وہ بالکل خیریت سے ہیں۔ ان سے مل کر خوشی ہوئی، مگر ان کے ساتھ وہ سلوک کیا جا رہا ہے جو کسی اور قیدی کے ساتھ نہیں ہوتا۔ انہیں نہ کتاب دی جا رہی ہے، نہ کوئی پڑھنے لکھنے کی چیز۔ حالانکہ مولانا مفتی محمود نے بھی جیل میں کتاب لکھی تھی، عمران خان تو کہیں بہتر لکھ سکتے ہیں۔
ادھر گورکھ پور ناکے پر جیل کے باہر علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جیل سے ہی احتجاجی تحریک کی قیادت کا فیصلہ کر لیا ہے اور پارٹی کو باقاعدہ لائحہ عمل دے دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، 10 محرم گزر چکا ہے، اب پارٹی کی قیادت تحریک کا شیڈول دے گی۔ ہم نے گزشتہ ہفتے ہونے والی فیملی ملاقات میں پلان طے کر لیا تھا، مگر میڈیا کے کہنے پر ہم پلان ظاہر نہیں کریں گے۔ وقت آنے پر سب کچھ واضح ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں روکنے کا مقصد صرف مریم نواز کو خوش کرنا ہے۔ ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی ہے، 26 اراکین اسمبلی کو بھی ان کے لیے معطل کیا گیا۔ مگر ہم نہ ان کے بس میں آئے ہیں اور نہ آئیں گے۔
علیمہ خان نے الزام لگایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان کو 10 ماہ سے ان کے ذاتی معالج سے نہیں ملنے دیا جا رہا، اور مجھے بھی بھائی سے ملاقات سے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام واضح ہے کہ عوام کو رول آف لا، جمہوریت اور 26 ویں ترمیم کے خلاف باہر نکلنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ میں جیل میں آزاد ہوں، اصل میں جو لوگ باہر ہیں وہ قید میں ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"
ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
مزید :