پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 800 پوائنٹس کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی فروخت کا شدید دباؤ دیکھا گیا، جہاں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 783 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 132,619.72 پر پہنچ گیا، جو کہ 0.59 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ مندی بینکنگ، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش، اور ریفائنری جیسے اہم شعبوں میں فروخت کے باعث دیکھی گئی، نمایاں مندی کا شکار ہونے والے بڑے اسٹاکس میں اے آر ایل، این آر ایل، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایم سی بی، میزان بینک اور یو بی ایل شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، کے ایس ای 100 انڈیکس 134,000 کی سطح عبور کر گیا
واضح رہے کہ گزشتہ روز یعنی منگل کو اسٹاک مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی اور اختتام پر انڈیکس صرف 33 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 133,403.
عالمی سطح پر، امریکی ڈالر بدھ کو دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈھائی ہفتے کی بلند ترین سطح کے قریب رہا، دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے تجارتی اقدامات کے اعلان کے بعد تانبے کی قیمت میں تاریخی اضافہ دیکھا گیا۔
صدر ٹرمپ نے تانبے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی، جبکہ سیمی کنڈکٹرز اور دوا سازی کی مصنوعات پر بھی عنقریب محصولات لگانے کا عندیہ دیا، جس سے وال اسٹریٹ دباؤ میں آ گئی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حجم 26 ارب روپے سے زائد، اسٹاک مارکیٹ کا مستقبل کیا ہوگا؟
ایشیا پیسفک کی اسٹاک مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا، جاپان کا نکی انڈیکس 0.2 فیصد نیچے آیا، آسٹریلیا 0.4 فیصد اور ہانگ کانگ 0.9 فیصد نیچے چلے گئے، دوسری جانب چین کے بلیو چپ اسٹاکس میں 0.2 فیصد اور جنوبی کوریا کے کوسپی میں 0.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
امریکی ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں بھی معمولی 0.1 فیصد کمی دیکھی گئی، جو ہفتے کے آغاز سے مجموعی طور پر 0.9 فیصد نیچے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس او جی ڈی سی ایشیا پیسفک بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی پی ایل وال اسٹریٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس او جی ڈی سی پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی پی ایل وال اسٹریٹ
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔