فضل الرحمان سے امیر مقام اور رانا ثناء اللہ کی ملاقات، پختونخوا میں پارٹی پوزیشن پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر امیر مقام مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پہنچے اور ان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں اکرم درانی، مولانا لطف الرحمان، کامران مرتضٰی، مولانا عطا الرحمان اور مولانا اسعد محمود بھی شریک ہوئے۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں خیبر پختونخوا میں پارٹی پوزیشن اور 21 جولائی کو سینیٹ الیکشن پر بھی مشاورت کی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آصف زرداری سے اہم ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی پر مشاورت
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں اہم ملاقات کی، جس میں سیاسی امور، آزاد کشمیر کی حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی سمیت کئی اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں نہ صرف ملکی سیاسی صورتحال پر بات ہوئی بلکہ خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر زرداری کو اپنے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے نتائج اور دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، طارق فضل چوہدری اور شیری رحمان بھی شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے بات چیت ہوئی، جہاں نئی حکومت کی تشکیل اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے ممکنہ ناموں پر مشاورت کی گئی۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آزاد کشمیر میں حکومت سازی آئین اور قانون کے مطابق شفاف انداز میں ہونی چاہیے تاکہ سیاسی استحکام برقرار رہے۔
ملاقات میں پاک افغان سرحدی کشیدگی اور اس کے اثرات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کو بتایا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطے میں ہے تاکہ سرحدی صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کا مجموعی ماحول خوشگوار اور مشاورتی تھا، اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی یکجہتی، سیاسی استحکام اور علاقائی امن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔