ریاض اور جدہ میں جائیداد کی خریدو فروخت ، سعودی حکومت نے غیرملکیوں کو بڑی خوشخبری سنادی
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
جدہ (اوصاف نیوز)سعودی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے بڑا اعلان کردیا۔۔ ترجمان سعودی حکومت کے مطابق ریاض اور جدہ میں غیرملکیوں کو جائیداد کی خرید و فروخت کی اجازت دیدی ۔ یہ اقدام محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت ملکی معیشت کو متنوع بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے عزم کا حصہ ہے۔
نئے قانون کے مطابق غیر ملکی افراد اب سعودی عرب کے ان دو بڑے شہروں میں جائیداد کے مالک بن سکیں گے۔ اس قانون کی منظوری منگل کے روز دی گئی ہے جبکہ اس پر باضابطہ عملدرآمد جنوری 2026 سے متوقع ہے۔
تاہم مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں جائیداد کی ملکیت کے حوالے سے مخصوص شرائط بدستور برقرار رہیں گی۔ اس پیشرفت کے بعد سعودی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھنے میں آیا اور ریئل اسٹیٹ اسٹاکس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سعودی ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کی جانب سے اس حوالے سے مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
حکومت سعودی عرب کا مقصد صرف بیرونی سرمایہ کو راغب کرنا نہیں بلکہ ملکی سرمایہ کاروں کو بھی اس بات کی ترغیب دینا ہے کہ وہ اپنی دولت بیرون ملک کے بجائے وطن عزیز میں لگائیں
۔ خصوصاً ایسے شہری جو دبئی، لندن یا دیگر شہروں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، اُن کے لیے سعودی عرب میں موجود مواقع اب زیادہ کشش رکھتے ہیں۔ ریاض میں “نیو مربع” کے منصوبے کے تحت دنیا کی سب سے بڑی عمارت ’المکعب‘ کی تعمیر تیزی سے جاری ہے،
جبکہ ریڈ سی ریزورٹس سمیت متعدد جدید تفریحی اور سیاحتی منصوبے بھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ان میں سے بعض ریزورٹس عوام کیلئے کھول بھی دیے گئے ہیں۔
اگرچہ دبئی اب بھی خلیجی ممالک میں پراپرٹی خریداری کا سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں صرف 2024 میں جائیداد کی قیمتوں میں 19 فیصد کا اضافہ ہوا، لیکن سعودی عرب بھی اب اس میدان میں قدم جما رہا ہے۔
عالمی ریئل اسٹیٹ کمپنی فرینک نائٹ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں 79 فیصد مسلم ہائی نیٹ ورتھ افراد نے مکہ یا مدینہ میں جائیداد خریدنے کی خواہش ظاہر کی، جن کا بجٹ چار ملین ڈالر سے زائد تھا۔
اگرچہ ان مقدس شہروں میں ملکیت سے متعلق اب بھی خاص شرائط لاگو ہیں، تاہم ریاض اور جدہ میں جائیداد کی کھلی خریداری کا اعلان اس رجحان میں بڑا اضافہ لا سکتا ہے۔
ایرانی فوج سے منسلک عمارت میں زوردار دھماکہ،ایک اور نامور ایرانی جنرل مبینہ طور پر جاں بحق
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں جائیداد کی ریئل اسٹیٹ
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے، کنگ خالد ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے۔ کنگ خالد ائیر پورٹ ریاض پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمن بن عبدالعزیز، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرا رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی اور سعودی عرب کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے طیارے کا سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی فضائیہ کے لڑا کا طیاروں نے شاندار استقبال کیا ۔(جاری ہے)
وزیراعظم کا طیارہ جیسے ہی سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے ایف 15 لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کے طیارے کو اپنے حصار میں لے لیا۔ وزیراعظم نے سعودی عرب کی فضائی حدود میں بھرپور استقبال پر سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔سعودی عرب کے سرکاری دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔وزیرِاعظم محمد شہباز شریف ،سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے شاہی دیوان، قصر یمامہ جائیں گے۔ قصر یمامہ میں وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا باضابطہ استقبال ہوگا۔دوطرفہ ملاقات میں پاکستان سعودی عرب تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ دونوں رہنما باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے باضابطہ پیشرفت متوقع ہے جو دونوں ممالک کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کے مزید فروغ کے لئے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔\932