فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد؍ لاہور (رانا فرحان اسلم+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے کوشیں تیز کر دی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مختلف رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل نے سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد نقوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبد الکریم، مولانا اویس نورانی اور دیگر سے ٹیلیفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا ہے۔ بعد ازاں ساجد نقوی نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کیساتھ رابطوں میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگر امور زیر غور آئینگے۔ مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی کے درمیان اہم ملاقات میں اہم فیصلہ سازی متوقع ہے لیکن تاحال جے یو آئی کی طرف سے جماعت اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے دوسرے دھڑے ابوالخیر محمد زبیر بھی تاحال ملاقات میں مدعو نہیں، متحدہ مجلس عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے۔ ابھی یہ ابتدائی مشاورت ہے، قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتے، چار بڑی مذہبی سیاسی شخصیات کا اکٹھ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کیساتھ غزہ اور خطے کی صورتحال پر بھی غور کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگے کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں فاٹا بارے حکومتی کمیٹی پر غور وخوض وفد نے حکومتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل دی ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے تشکیل کمیٹی کی سربراہی مولانا فضل الرحمان سے قبول کرنے کی درخواست کی۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جلد وزیر اعظم سے ملاقات میں تحفظات پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹانک گومل راغزائی میں گھر پر گولہ گرنے کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے نہ بچے محفوظ ہیں نہ خواتین اور بزرگ، جے یو آئی کارکنوں اور رہنمائوں کو منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان فضل الرحمن ملاقات میں ساجد نقوی سے ملاقات وفد نے
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔