کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی، ٹک ٹاک نے پاکستانیوں کی کروڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر 2 کروڑ 49 لاکھ 54 ہزار سے زائد ویڈیوز اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کر دیں۔ یہ انکشاف ٹک ٹاک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ 2025 کے دوران دنیا بھر میں 21 کروڑ 10 لاکھ 97 ہزار 307 ویڈیوز کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر ہٹائی گئیں، جو اپ لوڈ کی گئی کل ویڈیوز کا تقریباً 0.
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
ٹک ٹاک کے مطابق اس سہ ماہی میں حذف کی گئی ویڈیوز کا 99 فیصد مواد صارفین کی شکایت سے قبل ہی ہٹا دیا گیا، جبکہ 94.3 فیصد ویڈیوز کو پوسٹ کیے جانے کے ابتدائی 24 گھنٹوں کے اندر پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
پاکستان میں بھی بڑی تعداد میں ویڈیوز کو فوری طور پر حذف کیا گیا، جہاں مجموعی طور پر 95.8 فیصد مواد کو 24 گھنٹوں کے اندر پلیٹ فارم سے ہٹایا گیا، پاکستان میں اس عرصے کے دوران 2 کروڑ 49 لاکھ 54 ہزار سے زائد ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا گی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت، پابندی تیسری مرتبہ مؤخر
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حذف کی گئی ویڈیوز میں ایک بڑی تعداد ایسی تھی جن کا تعلق حساس یا بالغ موضوعات سے تھا، جو ٹک ٹاک کی پالیسی کے خلاف ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی ویڈیوز بھی شامل تھیں جن میں پلیٹ فارم کے تحفظ اور شائستگی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی، یا پھر صارفین کی پرائیویسی اور سیکیورٹی سے متعلق پالیسیوں کو نظر انداز کیا گیا۔
کمپنی نے یہ بھی واضح کیا کہ حذف کی گئی ویڈیوز میں قابلِ ذکر تعداد اُن مواد کی بھی تھی جو جھوٹ پر مبنی یا گمراہ کن معلومات پر مشتمل تھیں، جبکہ کئی ویڈیوز ترمیم شدہ میڈیا یا مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر باپ نے 16 سالہ بیٹی کو قتل کردیا
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات پلیٹ فارم پر محفوظ اور مثبت ڈیجیٹل ماحول کو فروغ دینے کے لیے جاری رہیں گے، تاکہ صارفین کو بہتر اور ذمہ دارانہ آن لائن تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اکاؤنٹ ڈیلیٹ پاکستان ٹک ٹاک کمیونٹی گائیڈ لائنزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکاؤنٹ ڈیلیٹ پاکستان ٹک ٹاک کی خلاف ورزی پلیٹ فارم کیا گیا کی گئی ٹک ٹاک
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔