فائل فوٹو۔

سینیٹ کے اجلاس میں بلوچستان میں خاتون اور مرد کے قتل کے واقعے پر اتفاق رائے سے مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔ 

قرارداد سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ مرد اور خاتون کو سرعام غیر قانونی طور پر جرگہ کے حکم پر قتل کیا گیا، واقعہ آئین اور قوانین کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیے کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار سنجیدی ڈیگاری میں خاتون اور مرد کا قتل، گرفتار قبائلی سردار کا مزید 10 روزہ ریمانڈ منظور

قرارداد کے مطابق اس قتل کو علاقائی، قبائلی، کلچرل اور غیرت کے لبادے میں معاف نہیں کیا جاسکتا۔ اس قتل کا جواز بنانا ناقابل قبول ہے، ریاست ملزمان کے خلاف کاروائی کرے۔ 

قرار داد کے مطابق ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی

رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس کل شام 5 بجے طلب کر لیا
  • غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی کیلئے متفقہ فریم ورک تیارکر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ
  • ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
  • آرٹیکل 53 شق 3 اور آرٹیکل 61 کے تحت سینیٹر سیدال خان قائم مقام چیئرمین سینیٹ مقرر
  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ