ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جسٹس یشونت ورما کے متعلق راجیہ سبھا میں مواخذے کی تحریک مسترد کئے جانے کے بیان پر کانگریس نے مودی حکومت پر جم کر تنقید کی ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 جولائی 2025ء کو کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے جسٹس ورما کے ذریعہ کی گئیں مختلف بے ضابطگیاں، خاص طور سے قانون کے مطابق ایک قانونی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے راجیہ سبھا میں ایک فیصلہ کن آئینی قرارداد پیش کی۔ اس تجویز پر راجیہ سبھا اراکین کے دستخط تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور قرارداد پر 152 ارکین پارلیمنٹ کے دستخط تھے۔

ابھیشیک منو سنگھوی کے مطابق جب راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے وزیر قانون سے پوچھا کہ کیا دوسری تحریک لوک سبھا میں پیش کی گئی ہے، تو مرکزی وزیر میگھوال نے اثبات میں جواب دیا، لیکن کل سابق وزیر قانون کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ راجیہ سبھا میں کوئی بھی تجویز قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا اور واضح طور پر لوک سبھا کے تعاون کے ساتھ آگے بڑھنا تھا۔ آج یہ سارا ڈرامہ کس لئے ہو رہا ہے۔ مودی حکومت غیر محفوظ ہے کیونکہ وہ بیانیہ کو کنٹرول نہیں رکھ سکتی۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ہے، جب اقتدار کا نشہ حکمران جماعت کو اس حد تک مدہوش کر دیتا ہے کہ وہ اپنے ہی راجیہ سبھا چیئرمین کو ادارہ جاتی طور پر نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے، تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے آج دکھا دیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں ہے، نہ پارلیمنٹ، نہ عدلیہ اور نہ ہی ایوان بالا کی کرسی، یہ آمرانہ حکمرانی ہے، نفرت کی حکمرانی ہے، نہ کہ قانون کی حکمرانی ہے۔

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ مودی حکومت میں مختلف پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنے کا جذبہ کبھی نہیں رہا ہے۔ ان کا تکبر ہی ان کے عجیب و غریب فیصلوں کی وجہ ہے۔ مودی حکومت کے تکبر کی وجہ سے جسٹس ورما کے معاملہ میں غلطی ہو رہی ہے۔ اس طرح کے تضادات پیدا کر کے قانونی کمیٹی کی تقرری کے سلسلے میں کیا حکومت جان بوجھ کر یا انجانے میں جسٹس ورما کو اضافی چھوٹ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کی طرف سے کوئی چور دروازہ کھولا جا رہا  ہے، تاکہ اس قانونی کمیٹی کو مستقبل میں عدالت کے ذریعہ ختم کر دیا جائے۔

یہ واضح ہے کہ عدلیہ کو عوام اور پارلیمنٹ سے کوئی خوف نہیں ہے، بلکہ عدلیہ کے اصولوں کو بی جے پی حکومت کی ایگزیکٹو سے خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ کانگریس راجیہ سبھا رکن کے مطابق خالی کاغذات پر دستخط کرنے کی مہم جسٹس ورما اور جسٹس یادو کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ مستقبل میں تجویز کردہ مواخذے کی تحریک کی تیاری کے ئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ راج ناتھ سنگھ کے دفتر میں کیا ہوا اور دھنکھڑ نے استعفیٰ کیوں دیا۔ انہون نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس میں ایک سیاسی سازش شامل ہے، جو آئینی جھوٹ میں لپٹی ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مودی حکومت راجیہ سبھا نے کہا کہ انہوں نے سبھا میں

پڑھیں:

ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جی ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانبدار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے۔ ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں۔ عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں۔ مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے۔ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا۔ التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔ اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو مدعو کیا گیا ہے، ہم سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اصلاحات نہیں بنائیں گے، اس کے لیے ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جسٹس روزی خان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ممبران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آپ کی فلاح کے لیے تیار ہے۔ پورا عدلیہ کا ادارہ ماتحت عدلیہ کے ساتھ ہے۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں کہا کہ جوڈیشل ورک کا دباؤ ہو یا ایگزیکٹو ذمہ داریاں یا کوئی اور عنصر ہو تو پھر انصاف کی فراہمی نہیں ہوسکتی۔ زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور سٹیٹ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟
  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج، کانگریس کا انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج،  کانگریس کا  انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
  • ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
  • جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • عدالتوں سے حکم امتناع ایوان بالا کی کارروائی میں مداخلت ہے، سینیٹ اجلاس میں بحث