ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دی گئی 50 روزہ مہلت کم کر کے 10 سے 12 دن کر دی ہے۔
اس سے قبل انہوں نے روس کو 2 ستمبر تک جنگ ختم نہ کرنے کی صورت میں سخت معاشی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے مختصر مہلت، ایران کو بھی دھمکی دیدی
اسکات لینڈ میں برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے بار بار وعدہ خلافی کی، اور شہری علاقوں پر حملے جاری رکھے۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ نئی مہلت کا اعلان جلد کیا جائے گا اور روس پر اضافی پابندیاں اور ممکنہ ثانوی ٹیرف بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے روسی عوام کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید جانی نقصان نہیں چاہتے، لیکن پیوٹن کے رویے سے مایوسی ہوئی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اب پیوٹن سے مزید فون کالز کے خواہاں نہیں کیونکہ بات چیت کے بعد بھی جنگ جاری رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟
پہلے دن یا 100 دن میں جنگ ختم کرنے کے وعدے کے بعد ٹرمپ کی نئی ڈیڈ لائن کو ماہرین ایک نرمی تصور کر رہے ہیں۔ اس دوران وائٹ ہاؤس کے اندر بھی ماسکو کے رویے پر بے چینی بڑھ رہی ہے۔
ٹرمپ جلد یوکرین کے لیے نئی فوجی امدادی پیکیج کا اعلان کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر پیوٹن ٹرمپ صدر ٹرمپ یوکرین جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر پیوٹن یوکرین جنگ جنگ ختم کرنے کے یوکرین جنگ کے لیے
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔